حدیث

حضرت عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا کہ ’’میں آپﷺ سے (بہت زیادہ) محبت رکھتا ہوں!‘‘۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ (سن کر) فرمایا: ’’دیکھ لو کیا کہہ رہے ہو؟ (یعنی اچھی طرح سوچ لو کہ تم کیا کہہ رہے ہو، کیونکہ تم ایک بہت بڑی چیز کا دعویٰ کر رہے ہو، ایسا نہ ہو کہ بعد میں اپنی بات پر پورا نہ اُترسکو)‘‘۔ اس شخص نے عرض کیا: ’’خدا کی قسم! میں آپ سے محبت رکھتا ہوں‘‘ اور تین بار اس جملہ کو ادا کیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر تم (میری محبت کے دعویٰ میں) سچے ہو تو پھر فقر کے لئے پاکھر تیار کرلو، کیونکہ جو شخص مجھ سے محبت رکھتا ہے اس کو فقر و افلاس، اس پانی کے بہاؤ سے بھی زیادہ جلد پہنچتا ہے، جو اپنے منتہا کی طرف جاتا ہے‘‘۔ (ترمذی)
پاکھر اس آہنی جھول کو کہتے ہیں، جو میدانِ جنگ میں ہاتھی گھوڑے پر ڈالی جاتی ہے، تاکہ ان کا جسم زخمی ہونے سے بچا رہے، جیسا کہ زرہ سپاہی کے جسم کو نیزہ اور تلوار وغیرہ کے زخموں سے محفوظ رکھتی ہے۔ یہاں حدیث شریف میں ’’پاکھر‘‘ کے ذریعہ ’’صبر و استقامت‘‘ کی طرف اشارہ کرنا مقصود ہے کہ جس طرح پاکھر ہاتھی گھوڑے کے جسم کو چھپاتا ہے، اسی طرح صبر و استقامت اختیار کرنا، فقر و فاقہ کی زندگی کا سرپوش بنتا ہے۔ حاصل یہ کہ صبر و استقامت کی راہ پر بہرصورت گامزن رہو، خصوصاً اس وقت جب کہ فقر و افلاس تمہاری زندگی کو گھیر لے، تاکہ تمھیں مراتب و درجات کی بلندی اور رفعت نصیب ہو۔ حدیث شریف کے آخری جملہ کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت سے پوری طرح سرشار ہوتا ہے، اس کو فقر و فاقہ کا جلد پہنچنا اور اس پر دنیاوی آفات، بلاؤں اور سختیوں کا کثرت سے نازل ہونا ایک یقینی امر ہے۔