حج 2018 ء میں خدمات کیلئے امیدواروں کا حیدرآباد میں انٹرویو

جمعرات سے آغاز ، 6 ریاستوں کے امیدواروں کیلئے حیدرآباد مرکز، اعلیٰ عہدیداروں کی آمد
حیدرآباد ۔ 26 ۔مارچ (سیاست نیوز) حج 2018 ء کیلئے سعودی عرب میں ڈیپیوٹیشن پر خدمات انجام دینے کیلئے اسسٹنٹ حج آفیسرس اور حج اسسٹنٹس کے انتخاب کیلئے حیدرآباد میں 29 مارچ تا 2 اپریل انٹرویوز منعقد کئے جائیں گے۔ مرکزی وزارت اقلیتی امور اور حج کمیٹی کے اعلیٰ عہدیدار 6 ریاستوں سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کا حیدرآباد میں انٹرویو لیں گے۔ تلنگانہ ، آندھراپردیش ، کرناٹک ، کیرالا ، ٹاملناڈو اور لکشادیپ سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کا انٹرویو حیدرآباد میں ہوگا ۔ یہ پہلا موقع ہے جب حیدرآباد کو یہ موقع فراہم کیا گیا کہ اسے انٹرویو کیلئے مرکز میں تبدیل کیا جائے۔ اسسٹنٹ حج آفیسرس اور حج اسسٹنٹس کو تین ماہ کیلئے سعودی عرب میں ڈیپیوٹیشن پر تعینات کیاجاتا ہے۔ وہ ہندوستانی قونصل خانہ کے تحت خدمات انجام دیتے ہیں، ہندوستانی عازمین حج کی خدمت اور رہنمائی ان کے ذمہ ہوتی ہے۔ ملک کی دیگر ریاستوں کے درخواست گزاروں کے انٹرویوز کے مراکز علحدہ ہیں۔ 16 مارچ سے کولکتہ میں دیگر ریاستوں کے امیدواروں کے انٹرویوز کا آغاز ہوچکا ہے۔ حکومت ہند کے جوائنٹ سکریٹری ، ایڈیشنل سکریٹری کے علاوہ سنٹرل حج کمیٹی کے ڈپٹی چیف اگزیکیٹیو آفیسر انٹرویو لیں گے۔ سرکاری ملازمین کو ان عہدوں کیلئے منتخب کیا جاتا ہے ۔ سنٹرل حج کمیٹی نے پہلے ہی درخواستیں طلب کرلی ہیں۔ اس مرتبہ کولکتہ ، ممبئی اور حیدرآباد میں انٹرویوز کا اہتمام کیا گیا ہے ۔ حیدرآباد کو انٹرویو کا مرکز بنانے کیلئے اگزیکیٹیو آفیسرس تلنگانہ حج کمیٹی پروفیسر ایس اے شکور نے وزارت خارجہ اور وزارت اقلیتی امور سے نمائندگی کی تھی۔ 6 ریاستوں کے امیدواروں کو اپنے خرچ پر حیدرآباد میں قیام کرنا ہوگا جبکہ تلنگانہ حج کمیٹی انٹرویو کے مقام کے انتظامات اور انٹرویو کیلئے آنے والے عہدیداروں کی رہائش کا انتظام کرے گی۔ سرکاری ملازمین اور عہدیداروں کو اپنے محکمہ جات سے نو آبجیکشن سرٹیفکٹ کے ساتھ درخواستیں داخل کرنا ہوتا ہے۔ تین ماہ کے قیام کے دوران انہیں محکمہ میں دی جانے والی تنخواہ کے علاوہ سعودی عرب میں دیگر سہولتیں اور الاؤنسیس فراہم کئے جاتے ہیں۔ حیدرآباد میں انٹرویوز کے اہتمام سے کرناٹک ، آندھراپردیش اور تاملناڈو کے درخواست گزاروں کو زیادہ سہولت ہوسکتی ہے۔ اسی دوران حج کمیٹی کے ذرائع نے بتایا کہ جاریہ سال 82 منتخب عازمین نے اپنا سفر منسوخ کردیا ہے۔ ان کے علاوہ 240 منتخب افراد نے پہلی قسط کی رقم ادا نہیں کی جس سے ان کے نام فہرست سے خارج کردئے گئے ہیں۔