حج ٹرمنل میں عازمین حج کا کوئی پرسان حال نہیں

حج ہاؤز میں تصویر کشی کیلئے قائدین موجود لیکن ٹرمنل پر عازمین مسائل کا شکار
حیدرآباد ۔ 7۔ اگست (سیاست نیوز) حج کمیٹی سے روانہ ہونے والے عازمین کی مثالی خدمت کے بلند بانگ دعوے کئے جارہے ہیں لیکن یہ دعوے صرف حج ہاؤز نامپلی تک محدود ہے عازمین کو حج ہاؤز سے روانہ کرتے ہوئے قائدین کی سرگرمیاں دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔ تصویر کشی اور شہرت کیلئے ایک دوسرے پر سبقت لے جاتے ہوئے نہ صرف عازمین کا سامان اٹھایا جارہا ہے بلکہ ضعیف عازمین کی وہیل چیرس کو ڈھکیلتے ہوئے جذبہ خدمت کا اظہار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ عازمین اپنے ساتھ قائدین کے سلوک پر خوش ہیں لیکن ان کی خوشی اس وقت افسوس میں تبدیل ہورہی ہے، جب انہیں حیدرآباد انٹرنیشنل ایرپورٹ کے خصوصی حج ٹرمنل میں بے یار و مددگار چھوڑ دیا جارہا ہے۔ پہلے قافلہ کی روانگی کے موقع پر ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی کے ہمراہ تمام اہم قائدین اور عہدیدار ایرپورٹ پر طیارہ کو جھنڈی دکھانے کیلئے موجود تھے لیکن دوسرے قافلہ سے کوئی بھی ایرپورٹ پر عازمین کی رہنمائی کیلئے دستیاب نہیں ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ آر ٹی سی کی بسوں کے ذریعہ عازمین کو حج ٹرمنل روانہ کرنے کو اپنی ذمہ داری کی تکمیل سمجھتے ہوئے قائدین اور عہدیدار آرام کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ حج ٹرمنل پہنچنے کے بعد عازمین کو کم از کم دو گھنٹے انتظار کرنا پڑتا ہے اور اس دوران انہیں نماز کے اہتمام کیلئے انتظامات کی ضرورت پڑتی ہے۔ گزشتہ چند برسوں تک ٹرمنل میں عازمین کیلئے جی ایم آر کی جانب سے ریفریشمنٹ کا انتظام کیا جاتا رہا لیکن جاریہ سال کسی ذمہ دار شخص کی عدم موجودگی کے باعث یہ انتظام نہیں ہوسکا۔ بتایا جاتا ہے کہ ٹرمنل میں پہنچنے کے بعد عازمین کئی مسائل پر معلومات حاصل کرنے کیلئے ذمہ داروں کو تلاش کر رہے ہیں لیکن انہیں مایوسی کا سامنا ہے۔ ٹرمنل میں امیگریشن کے مرحلہ سے گزر کر عازمین کو طیارہ تک پہنچایا جاتا ہے اور امیگریشن کا مرحلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ایسے وقت قائدین اور عہدیداروں کی عدم موجودگی عازمین کیلئے پریشانی کا سبب بن رہی ہے ۔ امیگریشن حکام کچھ نہ کچھ سوالات کرتے ہیں جس سے عازمین الجھن کا شکار ہورہے ہیں ۔ اگر وہاں حج کمیٹی کے ذمہ دار موجود ہوں تو عہدیدار بھی نرم رویہ اختیار کرتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ حج کمیٹی میں تال میل کی کمی کے نتیجہ میں یہ صورتحال پیدا ہوئی اور ہر کوئی دوسرے پر یہ ذمہ داری عائد کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔ حج کیمپ میں کسٹمس ، لگیج اور کرنسی جیسے امور کی تکمیل ہوتی ہے جبکہ امیگریشن کا اہم مرحلہ ایرپورٹ پر مکمل ہوتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ٹرمنل میں حج کمیٹی کے ذمہ دار طیارہ کی روانگی تک موجود رہیں تاکہ ہر لمحہ عازمین کی رہنمائی کی جاسکے ۔ کئی عازمین کے رشتہ داروں نے شکایت کی کہ بعض ضروری اشیاء پہنچانے کیلئے انہیں حکام اجازت نہیں دے رہے ہیں۔ اگر حج کمیٹی کے ذمہ دار موجود ہوتے تو وہ سفارش کرسکتے تھے ۔ اب جبکہ قافلوں کی روانگی کی آخری تاریخ 15 اگست ہے ، حج کمیٹی کے حکام کو ٹرمنل پر موجود رہتے ہوئے عازمین کے مسائل کی یکسوئی کرنی چاہئے۔ قافلوں کی روانگی کے وقت اہم شخصیتوں کی بڑی تعداد کی موجودگی سے عازمین اس خوش فہمی کا شکار ہوجاتے ہیں کہ ٹرمنل میں بھی ان کے ساتھ اسی طرح خیال رکھا جائے گا لیکن وہاں کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ حج کمیٹی کے ذمہ داروں کو اس جانب توجہ دینی چاہئے ۔ تصویر کشی اور جھنڈا دکھانے کیلئے مسابقت کے بجائے ٹرمنل میں خدمت انجام دیں جہاں شہرت کے بجائے حقیقی اخلاص ظاہر ہوگا۔