عازمین حج کا تربیتی اجتماع : پروفیسر ایس اے شکور ‘ مولانا شاہ جمال الرحمٰن اور مولانا فضل الدین کا خطاب
حیدرآباد 28 مئی ( پریس نوٹ ) تلنگانہ اسٹیٹ حج کمیٹی کے زیر اہتمام منتخب عازمین حج کا چوتھا تربیتی اجتماع آج جامع مسجد قطب شاہی خیریت آباد میں منعقد ہوا۔ اسپیشل آفیسر تلنگانہ اسٹیٹ حج کمیٹی پروفیسر ایس اے شکور نے صدارت کی۔ انہوںنے کہا کہ تلنگانہ کے تمام اضلاع میں تربیتی اجتماعات منعقد کئے جارہے ہیں۔ حج مصارف کی دوسری اور آخری قسط ادا کرنے کی تاریخ کا ایک دو دن میںاعلان کیا جائے گا۔ رقم کا تعین بھی اعلان کے ساتھ ہی کیا جائے گا۔ اگر قربانی حج کمیٹی کے توسط سے کرنا چاہیں تو اس کے پیسے بھی ادا کریں۔ قربانی اسلامک ڈولپمنٹ بینک کے ذریعہ ادا کی جاتی ہے۔ قرعہ میں جن عازمین کا نام رباط میں قیام کا اعلان ہوا ہے ان سے ہٹ کر ویٹنگ لسٹ کے مطابق مزید چند اور عازمین کے انتخاب کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ خادم الحجاج کے لئے درخواست دینے کی آخری تاریخ 6جون ہے اس کے لئے ملازم سرکار ہونا ‘ ان کی عمر 25سال تا58سال ہونا اور حج یا عمرہ ادا کئے ہوئے ہونا ضروری ہے۔ خادم الحجاج صرف رہنمائی اور مدد کے لئے روانہ کئے جاتے ہیں۔ ویکسی نیشن چینائی سے سپلائی نہیں کیا گیا‘ اور اب رمضان کے بعد ویکسی نیشن کیمپ کا انعقاد کیا جائے گا۔ مولانا شاہ محمدجمال الرحمٰن نے آداب زیارت روضہ نبوی ﷺ بیان کرتے ہوئے عازمین کو نصیحت کی کہ وہ مدینہ منورہ جانے سے قبل رسول اللہ ﷺ کی پسند کا خیال رکھیں ۔ جہاں جاتے ہیں اس کے حساب سے تیاری کریں۔ جس جگہ جارہے ہیں وہ ایسی جگہ ہے جہاں آداب کی رعایت کے بارے میں قران پاک میں ہے کہ وہاں آواز بلند نہ ہو۔ پہلے حکم نازل ہوا تھا کہ نبیء رحمت ﷺ کی خدمت میں حاضری سے قبل صدقہ کریں یہ تمہارے حق میں بہتر ہے۔ مگر یہ حکم منسوخ ہوگیا۔ لوگ مال کی قربانی تو دیتے ہیں لیکن بعض بعض ایسے ہیں جو جان کی قربانی بھی دے دیتے ہیں‘ یعنی وفور محبت سے ان کی جان ہی نکل جاتی ہے۔ ایک امتی کا تعلق نبی کریم سے کیسا ہونا چاہئے وہ پہلے سمجھ لینا چاہئے ورنہ وہ وہاں پہنچ کر آدا ب کا لحاظ نہیں کرسکتا۔ لوگ سفر کررہے ہیں لیکن زندگیوں میں کوئی تغیر نہیں آرہا ہے۔ جن آداب کے ساتھ جانا ہے اس کا لحاظ کرنے والے یکا دکا ہیں‘ اگرچہ حج اور زیارت کو جانے والے بہت ہوگئے ہیں۔ ظاہر اور باطن دونوں اچھے ہونا چاہئے ۔ انہوںنے کہا کہ عازمین خوب سیکھ کر جائیں ابھی وقت بہت ہے۔ مولاناحافظ قاری فضل الدین نے مناسک حج و عمرہ بیان کر تے ہوئے تفصیل کے ساتھ عازمین کو حج و عمر ہ کے مختلف مراحل سمجھائے۔ انہو ںنے کہا کہ حج کرنا اللہ کا حکم ہے اور اللہ کا جو حکم ہوتا ہے اس میں آسانی ہوتی ہے ۔ حج کے تین فرائض ہیں جن کو ادا کئے بغیر حج مکمل نہیں ہوتا اور واجب کو ترک کرنے پر دم یعنی قربانی دینا ہوتا ہے۔ انہوں نے احرام باندھنے کا مظاہرہ کیا اور اس کی شرائط بیان کیں۔ انہوں نے کہا کہ طواف زیارت حج کا فرض ہے اور اسے 10ذی الحجہ سے لے کر 12ذی الحجہ تک ادا کرنا ضروری ہے۔ انہو ںنے عازمین کو مشورہ دیا کہ وہ مناسک اور دیگر امور قلمبند کرکے اسے دوسرے ساتھیوں کو سنائیں اور خود ان سے بھی سنا کریں اس سے ان کو تمام ضروری امور یاد ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عازمین دعاؤں کی کثرت کا اہتمام کریں ۔جناب عرفان شریف نے انتظامات کی نگرانی کی۔ خاتون عازمین کے لئے علحدہ خصوصی انتظامات کئے گئے تھے۔