حج مسودہ پالیسی پر غور کرنے 2 نومبر کو جائزہ اجلاس

وزارت اقلیتی و خارجی اُمور کے اشتراک سے مختلف تجاویز پر تبادلہ خیال ہوگا
نئی دہلی۔ 29 اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) وزارتِ اقلیتی اُمور و خارجی اُمور کی جانب سے توقع ہے کہ آئندہ ہفتہ مرکز کی مجوزہ حج پالیسی کا جائزہ لیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ مختلف گوشوں سے ملنی والی تجاویز کو بھی اس اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ اس جائزہ اجلاس میں مرکزی وزیر اقلیتی اُمور مختار عباس نقوی کے علاوہ دونوں وزارتوں سے تعلق رکھنے والے سینئر عہدیدار اور حج کمیٹی آف انڈیا کے عہدیدار شرکت کریں گے۔ یہ اجلاس یہاں 2 نومبر کو منعقد ہوگا۔ اجلاس سے قبل حج کمیٹی آف انڈیا اور ملک کی دیگر ریاستوں سے تعلق رکھنے والی حج کمیٹیاں اور مرکزی زیرانتظام علاقوں کی حج کمیٹیوں کے نمائندے بھی ممبئی میں منعقد ہونے والے دو علیحدہ اجلاسوں میں مسودہ حج پالیسی پر غور کریں گے۔ ریاستی اور مرکزی زیرانتظام علاقوں کے حج کمیٹیوں میں مہاراشٹرا کے دارالحکومت ممبئی میں 30 اکتوبر کو مسودہ حج پالیسی کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس مسودہ پالیسی کو دوسرے دن حج کمیٹی آف انڈیا کے سامنے پیش کیا جائے گاجس کے ساتھ ریاستوں اور مرکزی زیرانتظام علاقوں کی حج کمیٹیوں کی تجاویز بھی پیش کی جائیں گی۔ اس مسودہ پالیسی کو سابق مرکزی سیکریٹری افضل امان اللہ نے تیار کیا ہے۔ انہوں نے 2012ء سپریم کورٹ کے احکام کی روشنی میں کام کرتے ہوئے یہ مسودہ تیار کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے مرکز کو ہدایت دی تھی کہ وہ 2022ء تک حج سبسڈی کو بتدریج ختم کردے۔ اس مہینہ کے اوائل میں ہی وزارتِ اقلیتی امور کو مسودۂ پالیسی پیش کیا گیا تھا۔ اس مسودۂ پالیسی میں یہ بھی سفارش کی گئی ہے کہ ہندوستان میں عازمین حج کے سعودی عرب روانگی کے مراکز کی تعداد کو بھی گھٹایا جائے۔ فی الحال 21 مراکز سے عازمین حج سعودی عرب روانہ ہوتے ہیں۔ ان کی تعداد گھٹاکر 9 کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے۔