واشنگٹن۔25 جون (سیاست ڈاٹ کام) عالمی ادارہِ صحت نے کہا ہے کہ میرس وائرس ابھی بھی سعودی عرب میں صحت کا ایک بڑا مسئلہ ہے اور جوں جوں حج قریب آتا جا رہا ہے، اس حوالے سے خدشات بھی بڑھ رہے ہیں۔ آیا حج کے لاکھوں زائرین میں اس وائرس کے پھیلنے کا امکان تو نہیں۔ اورکیا اس سے بچاؤ کیلئے ضروری حفاظتی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ امریکی نشریاتی ادارہ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے میرس وائرس سے نمٹنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات کئے ہیں اور اب تک اس بات کے بھی کوئی شواہد نہیں ملے کہ یہ وائرس ایک انسان سے دوسرے انسان کو منتقل ہو سکتا ہے۔ ادارہ کی ‘میرس وائرس’ سے بچاؤ سے متعلق کمیٹی نے سعودی عرب پر زور دیا ہے کہ وہ میرس وائرس سے بچاؤ کیلئے خاطر خواہ اقدام کرے اور حج سے پہلے بالخصوص اس بات پر دھیان دیا جائے کہ لاکھوں حج زائرین کی آمد پر اس وائرس سے بچاؤ کو ممکن بنایا جا سکے۔ عالمی ادارہ ِصحت نے سعودی عرب کی جانب سے میرس وائرس کے انسداد کیلئے اقدامات کی بھی تعریف کی
اور کہا کہ سعودی عرب نے اس مرض سے بچاؤ کیلئے عمدہ اقدامات کیے ہیں۔ میرس وائرس، جو ‘مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم’ کا مخفف ہے، ایک خطرناک وائرس ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بیماری کی علامات میں کھانسی، بخار اور بعض اوقات جان لیوا نمونیا بھی ہو سکتا ہے۔ تشخیص کے بعد سے اب تک دنیا بھر میں میرس وائرس کے 800 کیسز سامنے آ چکے ہیں۔ سب سے زیادہ کیسیس سعودی عرب میں سامنے آئے ہیں۔ مرس وائرس زیادہ تر مشرق وسطیٰ کے ممالک میں پھیلا ہے، مگر یورپ، ایشیا اور امریکہ میں بھی اس وائرس کے چند کیسز درج ہوئے ہیں۔ یاد رہے کہ اب تک دنیا بھر میں میرس وائرس سے 315 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔