حج سبسیڈی برخاست؟ مسلمانوں کی تعلیم پر توجہ

خصوصی کمیٹی کی سفارش کو فوری طور پر قبول کرنے مرکز کا فیصلہ
نئی دہلی 3 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) حج سبسیڈی 2018 ء سے ختم کردی جائے گی کیوں کہ حکومت نے اس کی فوری برخاستگی کیلئے ایک خصوصی کمیٹی کی سفارشات کو قبول کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ یہ کمیٹی اس سال جنوری میں قائم کی گئی تھی۔ حکومت کا یہ فیصلہ اگرچہ حج کمیٹی آف انڈیا کی پرزور مخالفت کے باوجود کیا گیا ہے۔ تاہم اس کمیٹی نے 2022 ء تک اس سبسیڈی کو مرحلہ وار اساس پر ختم کرنے کی تجویز کی تھی جیسا کہ سپریم کورٹ نے بھی حج سبسیڈی کو 2022 ء تک بتدریج ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔ نئی حج پالیسی پر اقلیتی اُمور، اُمور خارجہ اور شہری ہوا بازی کی وزارتوں کے علاوہ ایر انڈیا اور حج کمیٹی آف انڈیا کے سینئر عہدیداروں کا جائزہ اجلاس گزشتہ روز یہاں منعقد ہوا تھا۔ اس اجلاس کی تفصیلات سے باخبر عہدیداروں نے اپنا نام مختص رکھنے کی شرط پر کہاکہ آئندہ سال سے حج سبسیڈی ختم کردی جائے گی۔ سپریم کورٹ میں پیش کردہ تفصیلات کے مطابق 2012 ء سے پہلے سالانہ اوسطاً 650 کروڑ روپئے کے فنڈس حج سبسیڈی کے طور پر مختص کئے جاتے تھے لیکن سپریم کورٹ احکام کی روشنی میں سبسیڈی میں بتدریج کمی کے سبب گزشتہ سال 200 کروڑ روپئے کی کمی کے ساتھ 450 کروڑ روپئے جاری کئے گئے تھے۔ باخبر ذرائع نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست کے ساتھ کہاکہ حکومت نے فریقین کی بعض تجاویز سے اتفاق کیا لیکن واضح کردیا کہ 2018 ء میں ہی سبسیڈی برخاست کردی جائے گی۔ وزارت اقلیتی اُمور کے ایک عہدیدار نے یہ واضح کردیا کہ حج سبسیڈی کے فنڈس اب سے ملک کی اقلیتوں کی فلاح و بہبود، تعلیم اور بااختیاری کے لئے استعمال کئے جائیں گے۔ ہندوتوا تنظیمیں اس بنیاد پر حج سبسیڈی کی مخالفت کررہے تھے کہ یہ سیکولرازم کے اصول کے مغائر ہے اور اس کا مقصد اقلیتی برادری کی خوشنودی کے ذریعہ اس نے تائید و ستائش حاصل کرنا ہے۔ ذرائع نے کہاکہ ایسے چھوٹے شہروں سے پرواز کرنے والے طیاروں کے شرح کرایہ میں اضافہ ہوسکتا ہے جس سے ان چھوٹے شہروں سے پرواز کرنے والے عازمین کو دشواری ہوگی جو ان ایرپورٹس سے پرواز کریں گے جہاں جہاں سے سعودی عرب کے لئے طیارہ کی آمد و رفت نہیں ہے۔ تاہم بڑے شہروں سے پرواز کرنے والے عازمین اس پریشانی سے محفوظ رہیں گے۔ لیکن بڑے شہروں سے پرواز کرنے والے عازمین اس فیصلے سے متاثر نہیں ہوں گے۔