حجاج کرام کے بڑھتے ہجوم پر قابو پانے راستوں کی تبدیلی

مزید میقاتوں کے تعین کیلئے حکام کے اقدامات

جدہ ۔27اگسٹ ۔(سیاست ڈاٹ کام) گزشتہ سالوں کے دوران مجموعی طور پر پانچ میقاتوں پر حجاج کرام کا ہجوم کافی بڑھا رہا۔ بعض میقاتوں پر تو حجاج کرام کا بے انتہا دباؤ دیکھا گیا۔ تاہم اب ان ہی میقاتوں کے ذریعے گزرنے والوں کا رش کم ہوگیا ہے جس کی وجہ حجاج کرام کی آمد کے لیے دیگر علاقوں میں روٹ کی تبدیلی ہے۔مکہ مکرمہ کے لیے ’’ذو الحلیفۃ‘‘، ’’قرن المنازل‘‘، ’’یلملم‘‘، ’’الجحفۃ‘‘ اور’’ذات عرق‘‘ وہ پانچ میقاتیں ہیں جہاں مشعار مقدسہ کا رخ کرنے والے حجاج کے قافلوں کا ٹھہرنا ناگزیر ہے۔ شرعی طور پر یہاں رکنا ایک دینی فریضہ ہے جہاں حجاج کرام حج کی ادائیگی کی نیت کرتے ہیں۔ ان کے علاوہ ایک اور میقات ’’مسجد التنعیم‘‘ کا بھی اضافہ ہوا ہے جو اہل مکہ کے رہنے والے مقامی یا مقیم افراد کے حج کے لئے میقات شمار کی جاتی ہے۔’’قرن المنازل‘‘ کو نجد اور خلیج کے عرب ممالک کے حجاج کرام کی میقات سمجھا جاتا ہے۔ حجاج کرام کے ایک منتظم علی السعدی کے مطابق طائف میں ’الھدا‘ کے راستے کے افتتاح نے ایک متوازی میقات بنانے میں اہم کردار ادا کیا جو کہ اس وقت ’’ وادی محرم‘‘ کے نام سے جانی جاتی ہے۔ اس نئے مقام نے ریاض کے مشرق اور جنوبی علاقوں سے آنے والے حجاج کرام کی ایک بڑی تعداد کے علاوہ خلیج کے عرب ممالک کے بھی بہت سے حجاج کو اپنی طرف کھینچا ہے۔السعدی نے واضح کیا کہ ’’یلملم‘‘ کا علاقہ یمن کے ساحل، انڈونیشیا، ملائیشیا، چین اور ہندوستان سے آنے والے حجاج کے لئے میقات کی حیثیت رکھتا ہے اور ان دنوں یہ ’’السعدیۃ‘‘ کے نام سے جانی جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کچھ سال قبل یہ بہت گنجان میقاتوں میں سے ہوتی تھی تاہم اب یہاں پر کم رش ہوتا ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ ایشیائی حجاج کرام کا روٹ (جدہ –مکہ) سے تبدیل کر کے (مدینہ – مکہ) کر دیا گیا ہے۔ اس طرح اب ان کا گزر اہلیان مدینہ کے لئے مخصوص ’’ذو الحلیفۃ‘‘میقات سے ہوتا ہے۔علاوہ ازیں متوازی اور غیرگنجان میقاتوں کے حوالے سے ایک دوسرے حج منتظم سعد الشریف نے بتایا کہ ’’الجحفۃ‘‘کا گاؤں جو شام ، مصر، مراکش اور افریقا کے حجاج کے لیے میقات شمار ہوتا ہے، اس کو ایک متوازی میقات سے بدل دیا گیا اور یہ بحر احمر کے ساحل پر واقع شہر رابغ ہے۔اگر ’’ذات عرق‘‘ کے علاقے کی بات کی جائے جو عراق اور شمالی نجد والوں کے لئے میقات ہے، تو یہ ابھی تک حجاج کرام سے خالی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پکے راستے نہ ہونے کے پیش نظر یہاں پہنچنا کافی دشوار ہے۔ اسی واسطے مذکورہ میقات کے حجاج ’’قرن المنازل‘‘ کی میقات سے ہی احرام باندھ لیتے ہیں جو کہ اب میقات السیل الکبیر کے نام سے جانی جاتی ہے۔دوسری جانب ایک حج منتظم خالد حلبی نے بتایا کہ علماء کرام کے فتوؤں نے حجاج کرام کے لیے بہت سہولت پیدا کر دی ہے بالخصوص وہ حجاج جو فضائی سفر کے ذریعے آتے ہیں۔ یہ لوگ طیارے کے میقات کے متوازی ہونے پر طیارے میں احرام باندھ کر نیت کر سکتے ہیں۔حلبی کے مطابق اسلامی امور اور اوقاف کی وزارت نے ان میقاتوں کی دیکھ بھال پر خصوصی توجہ دی ہے۔ اس سلسلے میں ترقیاتی منصوبوں پر مستقل بنیادوں پر کام جاری ہے۔ یہ میقاتیں معاشی لحاظ سے بھی اہم مقامات شمار کی جاتی ہیں جہاں پر واقع دکانیں اور تجارتی مراکز وسیع پیمانے پر منافع کماتے ہیں اس لیے کہ یہاں سے حجاج کے قافلوں کے قافلے گزرتے ہیں۔