حرم شریف میں اشکبار آنکھوں ، لرزتے لبوں پر دعائیں ، ناقابل فراموش یادوں کے ساتھ رخصتی کے جذباتی مناظر
٭ حج 2016 ء کا کامیاب انعقاد و انصرام
٭ حکومت سعودی عرب کے اقدامات کی ستائش
٭ تنقید کرنے والوں پر طمانچہ
مکہ معظمہ ۔ 17 ۔ ستمبر : ( سیاست ڈاٹ کام ) : حجاج کرام کی ’’طواف وداع ‘‘ کے بعد وطن واپسی کا آغاز ہوا ہے ۔ حرم شریف میں ہزاروں حجاج اشکبار آنکھوں ، لرزتے لبوں سے دعائیں کرتے ہوئے ناقابل فراموش یادوں کے ساتھ رخصت ہورہے ہیں ۔ رخصتی کے ان جذباتی مناظر حرم شریف کے ہر گوشے میں نظر آرہے ہیں ۔ خانہ کعبہ کی دیوار سے چمٹ کر حاجی صاحبان اللہ سبحانہ تعالیٰ سے گڑگڑاتے ہوئے دعائیں مانگ رہے ہیں ۔ جن حاجی صاحبان کی وطن واپسی کا وقت آ پہونچا ہے وہ کنگ عبدالعزیز انٹرنیشنل ایرپورٹ اور جدہ اسلامک بندرگاہ کی جانب بسوں کے ذریعہ رخصت ہورہے ہیں ۔ دیگر حجاج صاحبان حضور اکرم ﷺ کے روضہ مبارک کی زیارت کے لیے مدینہ منورہ کی جانب کوچ کررہے ہیں ۔ اس سال حج کی محفوظ پرسکون تکمیل کے بعد اللہ تعالیٰ کی شکر گذاری کے ساتھ خارم حرمین شریفین شاہ سلمان اور ان کی حکومت کی خدمات کی ستائش کرتے ہوئے روانہ ہورہے ہیں ۔ کئی حاجیوں نے حیات باقی رہی تو دوبارہ خانہ کعبہ کی زیارت کی آرزو کا اظہار کیا ہے ۔ مصر ، اسکندریہ ، تیونس اور دیگر مقامات سے آنے والی حاجیوں کی واپسی عمل میں آرہی ہے ۔ اسکندریہ سے آنے والے حاجی سعید ابواسمعیل نے کہا کہ حکومت سعودی عرب نے حرم شریف کی توسیع انجام دے کر بڑی دور اندیشی والا کام کیا ہے ۔
وسیع تر علاقہ میں معتمرین کو آسانی سے طواف کی سہولت حاصل ہورہی ہے ایک اور حاجی مصطفی احمد نے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے فراہم کردہ سہولتیں اور خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ انہوں نے سعودی عرب کی سلامتی ، عوام اور قائدین کے تحفظ کے لیے دعا کی ۔ مشرقی صوبہ سے آنے والے محمود عبدالحامد کوہلی نے کہا کہ مکہ معظمہ اور مقامات مقدسہ میں جو انتظامات کئے گئے تھے خاص کر جمرات پل پر سیکوریٹی عہدیداروں کی کاوشیں قابل ستائش ہیں ۔ تیونس سے آنے والے ہادی ال حسینی نے کہا کہ حکام نے امراض پر قابو پانے والے پروگرام مرتب کر کے احتجاج کرام کی صحت کا خاص خیال رکھا ہے ۔حج 2016 ء کے کامیاب انعقاد و انصرام نے یہ ثابت کردیا ہے کہ ایران جو کچھ کہتا رہا وہ سب جھوٹ تھا ۔ حج کے موقع پر غیر معمولی انتظامات اور کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آنا خود اس بات کا ثبوت اور ان سب کے چہرہ پر طمانچہ ہے
جو سعودی حکومت اور خادم حرمین شریفین کا وقار اور اہمیت کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ اس سال فریضہ حج ادا کرنے والے کئی حجاج کرام نے ان خیالات کا اظہار کیا ۔ انہوں نے سعودی حکومت کی بھرپور تائید کی اور کہا کہ اللہ کے مہمانوں کی جو غیر معمولی خدمات انجام دی جاتی ہیں اس کی وہ قدر کرتے ہیں ۔ مصر سے تعلق رکھنے والے احمد شاہین اور وائل محمد نے کہا کہ سعودی عرب ایک ایسا ملک ہے جو ہر سال حج کے موقع پر لاکھوں افراد کی آمد و رفت کا انتظام کرسکتا ہے ۔ انہوں نے یہاں جاری توسیعی پراجکٹس بشمول مطاف اور جمرات برج کا تذکرہ کیا ۔ یمن کے محمد شعبام اور علی محمد نے کہا کہ مسلمانوں میں سعودی عرب کو ایک نمایاں مقام اور مرتبہ حاصل ہے ۔ انہوں نے فرمانروا شاہ سلمان اور دیگر سے اظہار تشکر کیا جنہوں نے یمن میں بحران پر قابو پانے کیلئے کوشش کی ۔ پاکستان سے تعلق رکھنے والے محمد یوسف اور محمد وقاص نے کہا کہ جو کوئی سعودی عرب کے خلاف آواز اٹھارہا ہے وہ دراصل اسلام کا دشمن ہے ۔ جاریہ سال حکومت سعودی عرب نے کئی نئے پراجکٹس پر عمل آوری کی ہے ۔ مکہ کو اسمارٹ سٹی بنانے کیلئے تیزی سے کام جاری ہے اور ای بریسلیٹ پہلی مرتبہ حجاج کرام کو فراہم کئے گئے تھے ۔