ظہیرالدین علی خاں
بیجنگ ۔ 27 جون ۔ نائب صدرجمہوریہ حامدانصاری چین کے اپنے پانچ روزہ دورہ کے اپنے دوسرے مرحلہ میں آج بیجنگ پہنچے جہاں انہوں نے اپنے چینی ہم منصب لی لیانچو سے ملاقات کی اور باہمی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔ وہ پنچ شیل معاہدہ کی 60 ویں سالگرہ کی یاد میں منعقدہ تقاریب میں بھی شرکت کریں گے۔ حامد انصاری جو کل ژیان پہنچے تھے، آج کمیونسٹ پارٹی کی سانشی صوبائی کمیٹی کے سکریٹری ژاہو ژینگانگ سے رسمی ملاقات ہوئی تھی۔ انہوں نے ژیان کی جامع مسجد کا دورہ کیا اور چین میں مسلمانوں کی روایتی اسلامی شناخت کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں نے اس ملک میں اسلام اور اس کی روایتی شناخت کو برقرار رکھنے کی قابل قدر کوشش کی ہے۔ انہوں نے وزیٹرس بک میں اپنے جذبات کو ضبط تحریر لاتے ہوئے لکھا ہیکہ وہ اس مسجد کا دورہ و مشاہدہ کرتے ہوئے روحانی تسکین محسوس کررہے ہیں۔ مسجد کے دورہ کے بعد انہوں نے ٹیری کوٹا سپاہیوں کے اس مشہور مقام کا دورہ کیا جہاں چین کی فوج کے سپاہیوں کی یادگار قائم ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ مقام چین کے شاندار ماضی کی ایک عظیم الشان جھلک ہے۔ ژیان وسط چین میں تاریخی دارالحکومت ہے جو ٹیری کوٹہ جنگجوؤں کیلئے جانا جاتا ہے۔ اس علاقہ کا بدھ عزم کے ذریعہ ہندوستان کے ساتھ تاریخی تعلق ہے۔ بیجنگ انٹرنیشنل ایرپورٹ پر ان کی آمد کے ساتھ ہی حامد انصاری کا چین کے وزارت خارجہ نے ڈی جے (ایشیاء) کونگ ژیان یو نے خیرمقدم کیا۔ حامد انصاری کل ہندوستان کی جانب سے سہ رخی چوٹی کانفرنس میں شرکت کریں گے جہاں میزبان ملک چین کے علاوہ میانمار کے صدر بھی موجود رہیں گے۔ یہ سہ رخی چوٹی کانفرنس صدر چین ژی ژپنگ اور صدر میانمار یوتھین سین اور حامدانصاری کی گریٹ ہال میں ملاقات سے شروع ہوگی۔ حامد انصاری نے کل کہا تھاکہ پنچ شیل کا نظریہ آفاقی اقدار پر مبنی تھا۔ ناوابستہ تحریک کے تمام اصولوں اور اقوام متحدہ کے ارکان کی رائے پر یہ معاہدہ طئے ہوا تھا
جس کے اصولوں پر بین قومی تعلقات قائم ہوئے۔ حامد انصاری پیر کے دن چین کے اپنے ہم منصب سے باہمی مذاکرات کریں گے۔ چین کے سفر میں اپنے ہمراہ آنے والے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے حامدانصاری نے کہا کہ چینی قائدین سے مذاکرات میں تمام باہمی ایجنڈہ کے معاملوں پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ یہ پوچھے جانے پر کہ آیا وہ چین کی فوج کی جارہی جارحیت کے مسئلہ پر بھی بات چیت کریں گے۔ حامدانصاری نے کہا کہ وہ اس تعلق سے مفروضہ بات چیت نہیں کرسکتے۔ گذشتہ ماہ نریندر مودی حکومت کے جائزہ لینے کے بعد ہندوستان کے لیڈر کا یہ پہلا دورہ چین ہے۔ اس کے علاوہ حامد انصاری کا بھی یہ پہلا دورہ ہے۔ 1994ء میں اس وقت کے نائب صدرجمہوریہ کے آر نارائنن نے دورہ کیا تھا۔ حامدانصاری اپنے دورہ کو کامیاب بنانے کیلئے ہند چین تعلقات پر دوستانہ ماحول میں بات چیت کررہے ہیں۔
نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری کو ہند ۔ چین
تجارتی عدم توازن پر تشویش
ظہیر الدین علی خاں کی رپورٹ:
بیجنگ 27جون ۔ نائب صدر جمہوریہ ہند محمد حامد انصاری نے ہندوستان اور چین کے درمیان تجارتی عدم توازن پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ دونوں حکومتیں اس معاملہ پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ نائب صدر نے کہا کہ وہ چین کے دورہ کو ایک ’’ٹھوس پیشرفت ‘‘ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے لئے بھی فکری مندی کی وجہ ہے کہ جہاں تجارت میں اضافہ ہورہا ہے وہیں تجارتی عدم توازن میں کمی نہیں واقع ہورہی ہے۔ دونوں حکومتیں اس معاملہ پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں وہ ژیان جاتے ہوئے پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے محمد حامد انصاری نے نشاندہی کی کہ ہندوستان اور چین کے درمیان باہمی تجارت تقریبا سرفہرست ہے ۔باہمی تجارت میں 2011 میں 75 ارب امریکی ڈالر سے گذشتہ سال کمی ہوکر یہ 65 ارب ،45 کروڑ امریکی ڈالر مالیتی ہوگئی جبکہ ہندوستانی برآمدات مسلسل انحطاط پذیر ہیں ۔عہدیداروں کے بموجب گذشتہ چند سال کے دوران تجارتی خسارہ تقریبا 35 ارب امریکی ڈالر ہے ۔ دونوں ممالک میں آئندہ سال 100 ارب امریکی ڈالر مالیتی تجارت کا نشانہ مقرر کیا ہے ۔
سرکاری عہدیداروں کا خیال ہے کہ یہ ایک مشکل کام ہوگا ۔ حامد انصاری نے کہا کہ دونوں حکومتیں تجارتی تعلقات میں اضافہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ مرکزی وزیر نرملا سیتا رامن نے جاریہ ہفتہ چین کے وزیر صنعت و تجارت سے ملاقات کی تھی اور ان سے اس موضوع پر تبادلے خیال کیا تھا۔ نرملا سیتا رامن بھی محمد حامد انصاری کے ہمراہ دورہ چین پر ہیں اور ’’پنچشیل‘‘ معاہدہ کی 60 ویں سالگرہ تقاریب میں بھی شرکت کریں گی جو بیجنگ میں 28 اور 29 جون کو منائی جارہی ہے اس سوال پر کہ کیا چینی فوجیوں کی بار بار در اندازی پر بھی نائب صدر چین لی یوان چاؤ سے بات چیت کے دوران تبادلہ خیال ہوگا۔ حامد انصاری نے کہا کہ ہم بات چیت کے بارے میںکوئی پیش قیاسی نہیںکرسکتے اس سوال پر کہ کیا پنچشیل کے اصول آج بھی کارآمد ہے نائب صدر نے کہا کہ ان اصولوں کی بنیاد عالمی اقدار پر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اوصول بے مثال اور بے عیب ہیں۔ پوری غیر جانبدار تحریک اور اقوام متحدہ کے کثیر تعداد میں ارکان اس میں اپنا حصہ ادا کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بین الممالک تعلقات میں ان کی اوصولوں پر عمل کیا جاتا ہے۔