نئی دہلی ۔ 22 جون (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی لیڈر رام مادھو کی جانب سے نائب صدرجمہوریہ حامد انصاری کی کل یوم یوگا پروگرام میں غیرحاضری پر تنقید پر تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ کانگریس نے حکمراں جماعت پر تخریبی سیاست کا الزام عائد کیا۔ حکومت نے پروٹوکول کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نائب صدرجمہوریہ کو کسی ایسے پروگرام کیلئے دعوت نہیں دی جاسکتی جہاں وزیراعظم بحیثیت مہمان خصوصی مدعو ہوں۔ اس کے ساتھ ساتھ رام مادھو کے ٹوئیٹس پر جاری تنازعہ کو بھی غیرضروری قرار دیا ہے۔ مرکزی وزیر شری پد نائیک نے حامد انصاری کی غیرحاضری پر اٹھائے جانے والے سوالات کو بھی افسوسناک قرار دیا اور ساتھ ہی ساتھ معذرت خواہی کی۔ انہوں نے کہاکہ نادانستہ طور پر یہ سب کچھ ہوا ہے اور ہم اس کیلئے معذرت خواہ ہیں۔ ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا، یہ ایک غلطی ہے۔ انہوں (مادھو) نے اس بات سے اتفاق کیا اور معذرت خواہی کرلی ہے اور اپنے بیان سے دستبردار ہوگئے ہیں۔ کانگریس نے بی جے پی پر بین الاقوامی یوم یوگا کے موقع پر تخریبی سیاست کھیلنے کا الزام عائد کرتے ہوئے رام مادھو سے معذرت خواہی کا مطالبہ کیا۔ پارٹی ترجمان آر پی این سنگھ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یوم یوگا کے موقع پر نائب صدرجمہوریہ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ بی جے پی نے اس طرح کی حرکت کرتے ہوئے تخریبی سیاست کا ثبوت دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رام مادھو کو معذرت خواہی کرنی چاہئے۔ شری پد نائیک نے پروٹوکول کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب وزیراعظم مہمان خصوصی ہوں تو نائب صدرجمہوریہ کو مدعو کرنا مناسب نہیں ہوتا۔ یہ پروٹوکول ہے اور اسی لئے ہم نے انہیں مدعو نہیں کیا ہے۔ مقررہ ضابطہ کے مطابق صدرجمہوریہ اور نائب صدرجمہوریہ کا عہدہ وزیراعظم سے بالاتر ہے۔ چنانچہ انہیں مدعو نہیں کیا جاسکتا تھا۔ اے آئی سی سی جنرل سکریٹری شکیل احمد نے رام مادھو کے بیان کو نامناسب قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ نائب صدرجمہوریہ کو صرف ان کے نام اور مذہب کی بنیاد پر نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہ آر ایس ایس اور بی جے پی کی ذہنیت کا کھلا ثبوت ہے۔ این سی پی نے بھی حیرت ظاہر کی کہ نائب صدرجمہوریہ کو کیوں کر مدعو نہیں کیا گیا؟ کیا اس کی وجہ یہ ہیکہ وہ مسلمان ہیں؟ این سی پی لیڈر مجید میمن نے کہا کہ حکومت اور وزیراعظم کو یہ جواب دینا چاہئے کہ نائب صدرجمہوریہ کو کیوں مدعو نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے۔ نائب صدرجمہوریہ کے دفتر نے کہا کہ یہ معاملہ اب یہیں ختم کیا جاتا ہے۔