حافظ سعید پر نماز عیدالفطر کی امامت کرنے پر امتناع

قذافی اسٹیڈیم میں نماز کی امامت نہ کرنے حکومت کی ہدایت
جاریہ سال مارچ میں جمعہ کے خطبہ پر عائد امتناع کے بعد ایک اور جھٹکا
لاہور ۔ 6 جون (سیاست ڈاٹ کام) گذشتہ کئی سالوں میں شاید پہلی بار ممبئی حملوں کے ماسٹرمائنڈ اور جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید کو حکومت پاکستان نے چہارشنبہ کے روز نماز عیدالفطر کی امامت کرنے کی اجازت نہیں دی جو وہ اپنے پسندیدہ مقام قذافی اسٹیڈیم میں کرنے والے تھے۔ یاد رہیکہ حافظ سعید کی جماعت الدعوۃ کو اقوام متحدہ نے بھی عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے جس کے بعد ان کے حوصلے کافی پست نظر آرہے ہیں۔ انہوں نے قذافی اسٹیڈیم میں نماز عیدالفطر کی امامت کرنے کی اجازت نہ ملنے پر ایک مقامی مسجد میں جو ان کی رہائش گاہ جو ہڑٹاؤن سے قریب ہے، عید کی نماز ادا کی۔ دریں اثناء متعلقہ عہدیدار نے بتایا کہ حافظ سعید قذافی اسٹیڈیم میں نماز عیدالفطر کی امامت کرنا چاہتے تھے تاہم انہیں ایک روز قبل پنجاب حکومت کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ انہیں (سعید) نماز عید کی امامت کی اجازت نہیں دی گئی ہے اور اگر انہوں نے اس کے باوجود بھی نماز کی امامت کی تو انہیں گرفتار کرلیا جائے گا۔ مذکورہ متعلقہ عہدیدار نے یہ بھی بتایا کہ اس حکمنامہ کے بعد حافظ سعید کے پاس کوئی اور متبادل نہیں تھا لہٰذا وہ قذافی اسٹیڈیم میں نماز کی امامت نہیں کرسکے۔ یاد رہیکہ حافظ سعید عیدالفطر اور عیدالاضحی کے موقع پر قذافی اسٹیڈیم میں نماز کی امامت کیا کرتے تھے جس کا سلسلہ بغیر کسی رکاوٹ کے عرصہ دراز سے جاری تھا اور مزے کی بات یہ ہیکہ خود حکومت نماز عید کے موقع پر حافظ سعید کو زبردست سیکوریٹی فراہم کیا کرتی تھی، عید کے اجتماع کے موقع پر حافظ سعید عید کے خطبہ کے علاوہ کشمیر کا موضوع بھی چھیڑا کرتے تھے اور اپنے خیالات کا اظہار کیا کرتے تھے۔ ممبئی حملوں کے بعد 10 ڈسمبر 2008ء کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے حافظ سعید پر امتناع عائد کردیا تھا۔ ممبئی دہشت گرد حملوں میں 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ مزید برآں عمران خان کی نئی حکومت تشکیل دیئے جانے کے بعد جب سے مختلف مشتبہ تنظیموں کے خلاف عمران خان حکومت نے کارروائی کرنے کا سلسلہ شروع کیاہ ے، حافظ سعید کی ’’بولتی بند‘‘ ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی دلچسپ ہوگا کہ جاریہ سال مارچ میں لاہور میں جماعت الدعوۃ کا ہیڈکوارٹرس سمجھی جانے والی جامع مسجد قدسیہ میں حافظ سعید پر جمعہ کا خطبہ دینے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔