حادثہ میں دو پیروں سے محروم نو مسلم ڈاکٹر عفت فاطمہ کو ایک لاکھ روپئے کی امداد

گورنر اترکھنڈ جناب عزیز قریشی کے ہاتھوں چیک کی پیشکشی ، ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں کے جذبہ انسانیت کی ستائش

حیدرآباد ۔ 27 ۔ مارچ : ( نمائندہ خصوصی ) : خدمت خلق سب سے بڑی عبادت ہے اور اس میں انسان کو بہت بڑا سکون ملتا ہے ۔ اداس چہروں پر خوشی بکھیرنے کا کام وہی لوگ کرتے ہیں ۔ جنہیں اللہ تعالی اس طرح کے نیک کاموں کے لیے منتخب کرلیتا ہے ۔ ادارہ سیاست اور ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں بلا لحاظ مذہب و ملت رنگ و نسل و ذات پات ضرورت مند انسانوں کی خدمت میں مصروف ہیں ۔ اور اس فلاحی کاموں میں قارئین سیاست کا بھر پور تعاون حاصل ہے جس کے نتیجہ میں ہاتھوں سے محروم افراد کو مصنوعی ہاتھ ، پیروں سے محروم مرد و خواتین کو مصنوعی پیر نصب کئے گئے جب کہ مختلف بیماریوں بشمول کینسر ، اپلاسٹک ، اینیما جیسی بیماریوں میں مبتلا بچوں کے علاج و معالجہ کے انتظامات کئے گئے ۔ ایسی ہی مالی مدد کل سیاست کے محبوب حسین جگر ہال میں قومی یکجہتی کے فروغ کے لیے منعقدہ سدبھاونا سندیش پروگرام کے موقع پر ایک لیڈی ڈاکٹر عفت فاطمہ کو کی گئی ۔ عطا پور میں سال 2010 کے دوران پیش آئے ٹریفک حادثہ میں ڈاکٹر عفت فاطمہ جو اسکوٹی پر جارہی تھیں شدید زخمی ہوئیں اور جسم میں زہر پھیل جانے کے خدشہ کے تحت ان کا ایک پیر جسم سے علحدہ کردیا گیا اسی طرح کچھ عرصہ بعد دوسرا پاؤں بھی کاٹ دیا گیا ۔ اس سانحہ کے باوجود ڈاکٹر عفت فاطمہ نے ہمت نہیں ہاری بلکہ صحت یاب ہونے کے بعد بیماروں کا علاج شروع کردیا اور فی الوقت وہ صابر نگر جھرہ میں اپنے گھر میں کلینک چلاتی ہیں جب کہ ایک نرسنگ ہوم میں خدمات بھی انجام دیتی ہیں ۔ ڈاکٹر عفت فاطمہ کے بارے میں کچھ عرصہ قبل سیاست میں ایک رپورٹ شائع ہوئی تھی جس کا حوصلہ افزاء ردعمل حاصل ہوا اور کل قومی یکجہتی کو فروغ دینے کی خاطر منعقدہ تقریب میں گورنر اترکھنڈ جناب عزیز قریشی کے ہاتھوں انہیں ملت فنڈ سے ایک لاکھ روپئے کا چیکس پیش کیا گیا ۔

جب کہ خود ڈاکٹر عفت فاطمہ نے 1.75 لاکھ روپئے اپنے طور پر جمع کئے ۔ 42 سالہ اس نو مسلم ڈاکٹر نے بتایا کہ دونوں پیروں سے محرومی کے باوجود انہوں نے ہمت نہیں ہاری بلکہ خدمت خلق کے ذریعہ اپنے آپ کو مصروف رکھا ۔ صدر دکن وقف پروٹیکشن سوسائٹی کے صدر جناب عثمان بن محمد الہاجری کے توسط سے وہ سیاست سے رجوع ہوئیں اور چند دنوں میں ہی سیاست نے انہیں ایک لاکھ روپئے کا چیک ( نمبر 352396 ممبئی مرکنٹائل کوآپریٹیو بنک لمٹیڈ حیدرآباد برانچ ) فراہم کیا ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بائیونک پاوں نصب کرنے پر جملہ 5.68 لاکھ روپئے کے مصارف آرہے ہیں کیوں کہ ایک پاؤں کی قیمت 1.75 لاکھ اور دوسرے کی 3.93 لاکھ روپئے ہے ۔ انڈو لائٹ نامی کمپنی یہ پیر امریکہ سے منگوائے گئے مواد سے تیار کرتی ہے ۔ اور ان پیروں کی تا حیات گیارنٹی دیتی ہے ۔ ڈاکٹر عفت فاطمہ نے مزید بتایا کہ ان پیروں کے نصب کئے جانے کے بعد وہ عام لوگوں کی طرح چلنے پھرنے کے قابل ہوجائیں گی ۔ انہیں اس بات کی خوشی ہے کہ روزنامہ سیاست انسانیت کی بنیاد پر مصیبت زدہ مرد و خواتین کی مدد کررہا ہے ۔

طلبہ کو اسکالر شپس فراہم کی جارہی ہے ۔ بلالحاظ مذہب و ملت نوجوان لڑکے لڑکیوں کو تربیت فراہم کرتے ہوئے سرکاری ملازمتوں میں بھرتی کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے حال ہی میں اپلاسٹک اینیما سے متاثرہ ماسٹر کامران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سیاست میں شائع رپورٹس کے نتیجہ میں اس معصوم کے علاج کے لیے 6.50 لاکھ روپئے اکٹھا کئے جاسکے ۔ جب کہ ورنگل سے تعلق رکھنے والے 29 سالہ نوجوان کو جو جھلس کر دو پیروں اور ایک ہاتھ سے محروم ہوگیا تھا سیاست نے تقریبا دیڑھ لاکھ روپئے کے مصارف سے دوپیر نصب کروائے ۔ جس کے نتیجہ میں وہ اپنے پیروں پر کھڑا ہونے میں کامیاب رہا جب کہ ملک و بیرون ملک سیاست کے قارئین نے تقریبا دو لاکھ روپئے بھی ملت فنڈ میں روانہ کئے تھے ۔ جسے جناب زاہد علی خاں نے محمد عبدالحفیظ کے حوالے کردیا ۔ امید ہے کہ وہ اس رقم سے اپنا قرض ادا کرے گا ۔ بہر حال ڈاکٹر عفت فاطمہ کی مدد کے خواہاں افرادسیاست ملت فنڈ میں عطیات جمع کرواسکتے ہیں ۔۔