پٹنہ۔ یکم جولائی (سیاست ڈاٹ کام) نتیش کمار کی جے ڈی (یو) جو دراصل بی جے پی کی مرکز اور بہار میں حلیف ہے، ہفتہ کو نریندر مودی حکومت کی شہری (ترمیمی) بل 2016 نے کہا کہ اس بِل کی وجہ سے ثقافتی اور لسانی پہچان جو آسام اور اس کے دیگر شمال مشرقی ریاستوں کی ہے، وہ بری طرح متاثر ہوگی۔ جے ڈی (یو) کی اس مخالفتی تحریک سے بی جے پی کی حمایت سے چل رہی مخلوط حکومت جس میں زعفرانی پارٹی کے 53 اراکین اسمبلی ہیں، جبکہ اسمبلی کے جملہ اراکین 243 پر مشتمل ہیں، جے ڈی (یو) نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ حالیہ شہریت (ترمیمی) بل 2016 کی مخالفت کی جائے کیونکہ ہم اس بات پر مضبوطی سے یقین رکھتے ہیں کہ ہندوستان ایک جمہوری اور سیکولر ملک ہے اور شہریت کو مذہبی بنیادوں پر جانچا نہیں جاسکتا۔ جنرل سیکریٹری جے ڈی (یو) سنجے ورما نے انگریزی اخبار ’’ٹائمس آف انڈیا‘‘ کو ہفتہ کے دن یہ بات کہی۔ ورما نے مزید کہا کہ انہیں پارٹی چیف اور چیف منسٹر بہار نتیش کمار کی طرف سے انہیں اس بات کی اجازت دی گئی ہے کہ وہ اس بِل کی مخالفت کریں جو کہ ابھی جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی کے زیر جانچ ہے۔ تمام غیرقانونی طور پر منتقل ہونے والے ہندو، سکھ، بدھسٹ، جین، پارسی اور عیسائی جو افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے آئے ہوں، انہیں ہندوستانی شہریت کیلئے اجازت ہے۔