حیدرآباد 27 ڈسمبر (سیاست نیوز) سابق ریاستی وزیر مسٹر جے سی دیواکر ریڈی نے آج ایک مرتبہ پھر وائی ایس آر کانگریس کی جانب سے ریاست کی تقسیم کے مسئلہ پر اختیار کردہ موقف کی سراہنا کرتے ہوئے اپنے وائی ایس آر سی کی جانب جھکاؤ کا اشارہ دیا ہے۔ جے سی دیواکر ریڈی نے بتایا کہ تاحال تلنگانہ کی تشکیل میں جو رکاوٹیں پیدا ہورہی ہیں وہ صرف اور صرف وائی ایس آر کانگریس کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ وائی ایس آر کانگریس نے جس انداز سے صدرجمہوریہ ہند مسٹر پرنب مکرجی کو حلف نامے پیش کرتے ہوئے متحدہ آندھراپردیش کی تائید کی ہے، وہ قابل ستائش ہے۔
اُنھوں نے بتایا کہ کانگریس درحقیقت حقائق کو تسلیم کرنے سے گریز کررہی ہے اِسی لئے یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ جے سی دیواکر ریڈی نے کہاکہ وہ اپنے مستقبل کے متعلق قطعی فیصلہ 23 جنوری کے بعد کریں گے۔ واضح رہے کہ جے سی دیواکر ریڈی نے سابق میں بھی وائی ایس آر کانگریس کی پالیسی کی ستائش کرتے ہوئے کانگریسی قائدین کو حیرت زدہ کردیا تھا اور پھر اُنھوں نے سونیا گاندھی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اُس کے بعد سے یہ تصور کیا جانے لگا ہے کہ جے سی دیواکر ریڈی وائی ایس آر کانگریس میں شمولیت کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن یہ حقیقت ابھی آشکار نہیں ہوپائی ہے کہ آیا وہ وائی ایس آر کانگریس پارٹی سے رابطہ میں ہیں یا نہیں۔
کانگریس کی جانب سے سونیا گاندھی کے خلاف بیان بازی پر جے سی دیواکر ریڈی کو نوٹس وجہ نمائی جاری کی جاچکی ہے لیکن اُنھوں نے اب تک اِس کا کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ اُنھوں نے آج دعویٰ کیاکہ کانگریس کی جانب سے جاری کردہ نوٹس وجہ نمائی اُنھیں تاحال موصول نہیں ہوئی ہے، موصول ہونے کی صورت میں وہ اُس کا مناسب جواب دیں گے۔ مسٹر جے سی دیواکر ریڈی نے بتایا کہ وہ اپنے سیاسی مستقبل کے متعلق قریبی رفقاء سے تبادلہ خیال و مشاورت کررہے ہیں اور بہت جلد اِس سلسلہ میں عوام کو اپنے فیصلہ سے واقف کروائیں گے۔