جے این یو میں پروگرام کے انعقاد کیلئے 100 روپئے کافی

غیرملکی فنڈس کی وصولی کے الزامات مضحکہ خیز ، جاری تنازعہ عدم رواداری کی مثال
نئی دہلی ۔ یکم مارچ ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) جے این یو کیمپس میں افضل گرو کو پھانسی کے خلاف متنازعہ پروگرام منعقد کرنے پر ملک سے غداری کے الزامات کا سامنا کررہے طلباء نے بیرونی ممالک سے فنڈس حاصل کرنے کے الزامات کا مضحکہ اڑایا اور کہا کہ یونیورسٹی میں کوئی بھی پروگرام کے انعقاد کیلئے صرف "100” روپئے کافی ہیں۔ جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کے سابق نائب صدر اننت پرکاش نارائن جن پر بھی غداری کے الزامات ہیں کہا کہ دہشت گروں سے ہمارے روابط کو ثابت کرنے کیلئے مختلف باتیں کی جارہی ہیں ۔ ہم پر یہ بھی الزامات عائد کئے جارہے ہیں کہ بیرونی ممالک سے فنڈس حاصل کئے گئے اور ہم نے منصوبہ بند طورپر نام نہاد قوم دشمن پروگرام منعقد کیا ۔ حقیقت یہ ہے کہ جو جے این یو کے کلچر سے واقف ہیں وہ جانتے ہیں کہ یہاں کسی بھی پروگرام کے انعقاد کیلئے ایک سو روپئے بھی کافی ہیں اور یہ پروگرام بغیر منصوبہ بندی کے اندرون ایک گھنٹہ بھی ہوسکتا ہے ۔ جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کے سابق صدر اشوتوش کمار نے کہاکہ ہمارے نام عدالت کے کمرہ اور نیوز رومس میں لئے جارہے ہیں ۔ پارلیمنٹ میں ہمارے ناموں کو اُچھالا جارہا ہے اور سارا ملک ہمیں دہشت گرد کے طورپر دیکھ رہا ہے لیکن انھیں یہ پتہ نہیں کہ جے این یو میں کوئی بھی پروگرام منعقد کرنا کس قدر آسان ہے اور یہاں عام طورپر پروگرامس اسی طرح منعقد ہوتے رہتے ہیں۔

ہمیں افضل گرو پر بحث کرنے کیلئے کسی دہشت گرد گروپ سے فنڈس کی ضرورت نہیں ۔ کیا کسی یونیورسٹی کو اس کی ضرورت ہوگی ؟ ہم طالب علم ہیں اور ہم صرف مباحث کرنا چاہتے ہیں ۔ سوالات اور جوابات دیئے جاتے اور اپنے خیالات کااظہار کرتے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ حکومت اور پولیس نے اس واقعہ کو جس انداز میں بڑھا چڑھاکر پیش کیا ہے یہ خود ملک میں عدم رواداری کی ایک مثال ہے ۔ اننت اور اشوتوش دونوں یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کے طالب علم ہیں اور وہ ان چھ طلباء میں سے ہیں جن کی پولیس نے 9 فبروری کو منعقدہ مخالف قوم پروگرام میں نعرہ بازی کرنے والوں کی حیثیت سے شناخت کی ہے ۔ اسٹوڈنٹس یونین صدر کنہیا کمار کو 12 فبروری کو گرفتار کیا گیا جس کے بعد ان دونوں نے دیگر تین عمر خالد ، انیرین بھٹا چاریہ اور راما ناگا کے ہمراہ ہجوم کے حملہ کے خوف سے روپوشی اختیار کرلی تھی ۔ یہ تمام دس دن بعد منظرعام پر آئے اور عمر خالد و انیرین بھٹا چاریہ نے پولیس کے روبرو خودسپردگی اختیار کی لیکن ان تینوں نے ایسا کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ پولیس جب بھی ان سے سوالات کرنا چاہے وہ تیار ہیں۔