جے این یو تنازعہ پر دہلی پولیس کی تازہ رپورٹ

قابل اعتراض نعرے بلند کرنے والوں کی نشاندہی میں ناکامی
نئی دہلی ۔ 23 ۔ فروری : ( سیاست ڈاٹ کام ) : جے این یو تنازعہ پر تازہ رپورٹ یہ ہے کہ دہلی پولیس سے یونیورسٹی کی داخلی تحقیقاتی کمیٹی سے یہ ثبوت حاصل کرلیے ہے کہ 8 طلباء بشمول صدر اسٹوڈنٹس یونین کنہیا کمار نے غیر دستوری نعرے بلند کئے تھے ۔ تاہم تحقیقات کاروں نے اب تک جو بھی ثبوت پائے ہیں وہ ان کی کوشش سے حاصل کئے گئے لیکن پولیس نے اپنی رپورٹ کسی ایک بھی نشاندہی سے قاصر رہی ہے ۔ عینی گواہوں بشمول پولیس ملازمین اور جے این یو اسٹاف نے یہ دعوی کیا ہے کہ کیمپس میں قوم دشمن نعرے بلند کئے گئے تھے ۔ اتوار کے دن پولیس کمشنر آفس کو روانہ ایک رپورٹ میں پولیس نے کہا کہ وہ متعلقہ حکام سے اجازت کے بغیر جے این یو کیمپس میں داخل نہیں ہوسکتے ۔ اس رپورٹ میں 29 نعروں پر مشتمل ایک فہرست مرتب کی گئی ہے جو کہ یونیورسٹی میں منعقدہ ایک پروگرام میں بلند کئے تھے ۔ تاہم اس فہرست میں پاکستان زندہ اباد ، کے نعرے کا تذکرہ نہیں کیا گیا جو کہ ایف آئی آر سے منسلکہ بیان میں شامل تھا ۔ یہ ایف آئی آر ایک نیوز چیانل سے حاصل کردہ ویڈیو کلپ کی بنیاد پر درج کی گئی تھی ۔ یہ قابل اعتراض نعرہ ، صدر اسٹوڈنٹس یونین کنہیا کمار کی گرفتاری کے فوری بعد اپنی رپورٹ میں تحریر کیا تھا ۔ جے این یو کی داخلی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے پولیس نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 8 طلباء کے خلاف جو ثبوت پائے گئے ہیں ان میں یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ’ ثقافتی شام ‘ کے عنوان سے یونیورسٹی حکام کو گمراہ کیا گیا اور اجازت سے دستبرداری کے باوجود زبردستی یہ پروگرام منعقد کیا گیا جس کے باعث کیمپس میں امن و قانون کا مسئلہ پیدا ہوگیا اور غیر دستوری نعرے بلند کرنے سے حالات کشیدہ ہوگئے ۔ مذکورہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس پروگرام کے موقع پر مقامی پولیس موجود تھی جس نے دیکھا کہ طلباء کا ایک گروپ قوم دشمن اور غیر دستوری نعرے بلند کررہا ہے اور مخالف گروپ اس کا جواب دے رہا ہے تاہم رپورٹ میں یہ نشاندہی نہیں کی گئی کہ قابل اعتراض نعرے بلند کرنے والے اصل ملزمین کون ہیں ؟ ۔۔