مسئلہ پر کانگریس اور بائیں بازو پر تنقید
نئی دہلی ۔ 25 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی وزیرفینانس ارون جیٹلی نے آج جواہر لال نہرو یونیورسٹی تنازعہ کی اپوزیشن کے ساتھ جنگ کو ایوان پارلیمنٹ میں پہنچا دیا اور سوال کیا کہ کیا غداری اور ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کردینے کو ’’آزادی تقریر‘‘ قرار دیا جاتا ہے۔ انہوں نے ادعا کیا کہ 9 فبروری کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں واقعات کے دوران قوم دشمن نعرہ بازی کی گئی جو بہت زیادہ سنگین مسئلہ ہے۔ جیسا کہ انہوں نے ورقیوں میں پڑھا ہے جن میں ہندوستان مخالف مواد موجود ہے۔ یہ ورقیے یونیورسٹی کے احاطہ میں گشت کروائے گئے تھے۔ انہوں نے اپوزیشن پر الزام عائد کیا کہ اس نے اس مسئلہ کو بالائے طاق رکھ دینے کی کوشش کرتے ہوئے ضمنی واقعات پر توجہ مرکوز کی ہے۔ انہوں نے پٹیالہ ہاؤز میں تشدد کی مذمت کی تاہم کہا کہ ہندوستان دشمن نوعیت کا احتجاج جو جواہر لال نہرو اور جادھو پور یونیورسٹی میں کیا گیا تھا، زیادہ سنگین ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ (اپوزیشن) سے توقع کرتے ہیں کہ وہ اس سلسلہ میں ہمارا ساتھ دیں۔ سی پی آئی ایم کے سیتارام یچوری نے دخل اندازی کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں قوم پرستی پر لکچر مت دیجئے اگر ملک ٹکڑے ٹکڑے ہوجاتا ہے تو ہم بھی یہاں نہیں ہوں گے۔ ہم نے انتشار کے رجحانات کے خلاف جنگ کی ہے۔ جیٹلی نے راہول گاندھی پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہاکہ یونیورسٹی کے احاطہ کے ان کے دورہ سے جو متنازعہ احتجاج کے بعد کیا گیا تھا، تحریک کی ذمہ داری فراہم کرنے کے مترادف ہے جبکہ اس تحریک کا مقصد ہندوستان کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا ہے۔ انہو ںنے کہا کہ کانگریس بائیں بازو کی پارٹیوں کے ساتھ اس مسئلہ میں بغیر سوچے سمجھے کود پڑی ہے۔