جی ایچ ایم سی کے ساوتھ زون میں عہدیداروں کی رشوت ستانی عروج پر

طویل عرصہ سے خدمات پر مامور ، تبادلے ندارد ، عوامی مفادات فراموش
حیدرآباد ۔ یکم ۔ مئی : ( سیاست نیوز ) : حکومت کی جانب سے عہدیداروں کا وقتاً فوقتاً تبادلہ کیا جاتا رہتا ہے تاکہ کسی بھی طرح کی اقرباء پروری یا رشوت ستانی کے عمل کا تدارک ممکن بنایا جاسکے ۔ لیکن حکومت و مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد نے پرانے شہر کو اس عمل سے مستثنیٰ کر رکھا ہے چونکہ ساوتھ زون بلدیہ میں مخصوص عہدیداروں کی اہم عہدہ پر طویل عرصہ سے برقراری نہ صرف بدعنوانیوں کے فروغ کا باعث بنی ہوئی ہے بلکہ شہر کے اس خطہ میں بلدی عہدیدار بلا کسی خوف و خطر کے رشوت اور معمول کے کلچر کو عام کیے ہوئے ہیں ۔ اہم عہدوں پر فائز عہدیدار نہ صرف عوام کی سہولت کے لیے کئے جانے والے ترقیاتی کاموں میں ہونے والی بدعنوانیوں پر خاموش ہیں بلکہ عوامی مفادات کے تحفظ میں ناکام ہورہے ہیں بلکہ عوامی سرمایہ کے بیجا استعمال پر بھی خاموشی کے مرتکب بن رہے ہیں ۔ عرصہ دراز سے ساوتھ زون مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد میں ترقیاتی کاموں کو نامزدگی کی بنیاد پر کنٹراکٹ کی حوالگی کا سلسلہ جاری تھا لیکن چند برس قبل عوامی نمائندوں کی جانب سے متعدد شکایات کے بعد یہ سلسلہ منقطع ہوگیا تھا لیکن اب بلدیہ جب کہ عہدیداروں کی نگرانی میں ہے دھاندلیاں عروج پر پہنچ چکی ہیں اور ان دھاندلیوں کے خلاف کسی بھی گوشے سے آواز نہیں اٹھائی جارہی ہے اور مخصوص کنٹراکٹرس نہ صرف خود عہدیداروں کے نور نظر بنے ہوئے ہیں بلکہ اپنے افراد خاندان کے کنٹراکٹ لائسنس کے ذریعہ کنٹراکٹس حاصل کررہے ہیں اور انہیں اعلیٰ عہدیداروں کی پشت پناہی حاصل ہے گذشتہ ایک برس کے دوران پرانے شہر کے مختلف علاقوں میں کروڑہا روپئے کے چھوٹے اور اوسط درجہ کے کام منظور کئے گئے اور ان میں بعض کام پائے تکمیل کو بھی پہنچ چکے ہیں اس کے باوجود اس کی ویجلنس رپورٹ تیار نہیں کی گئی بلکہ کنٹراکٹرس کو رقومات کی اجرائی عمل میں لائی جاچکی ہے ۔ مجلس بلدیہ عظیم ترحیدرآباد ساوتھ زون میں مخصوص کنٹراکٹرس اور عہدیداروں کی اجارہ داری اس حد تک فروغ حاصل کرچکی ہے کہ بعض ترقیاتی کاموں میں اعلیٰ عہدیداروں کی سرمایہ کاری کے الزامات بھی لگنے لگے ہیں ۔ کنٹراکٹرس اسوسی ایشن کی جانب سے متعدد مرتبہ اس طرح کے الزامات عائد کئے جانے کے باوجود کسی قسم کی کارروائی نہ ہونے پر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت اور صدر دفتر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد میں براجمان عہدیداروں نے شہر کے اس زون میں متعین کئے گئے عہدیداروں کو کھلی چھوٹ فراہم کر رکھی ہے ۔ قلی قطب شاہ و جی ایچ ایم سی کنٹراکٹرس اسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ گذشتہ ایک برس کے دوران کروائے گئے تمام کاموں کی شعبہ ویجلنس کے ذریعہ تحقیقات کروائی جائیں چونکہ کئی تعمیراتی کاموں میں صرف داغ دوزی کرتے ہوئے مکمل بلس وصول کرنے کی بھی شکایات موصول ہورہی ہیں ۔ شہر میں مختلف غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے رشوت ستانی و بدعنوانیوں کے خلاف تحریکیں چلائی جارہی ہیں لیکن مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد میں جاری بدعنوانیوں و بے قاعدگیوں کی جانب کوئی متوجہ نہیں ہوتا بلکہ جی ایچ ایم سی میں عہدیداروں کی من مانی عوام کے لیے تکلیف اور عوامی سرمایہ کے نقصان کا باعث ہے ۔ مجلس بلدیہ عظیم ترحیدرآباد کے شعبہ انجینئرنگ کے عہدیداروں کے خلاف اگر اینٹی کرپشن بیورو متحرک ہوتا ہے تو ایسی صورت میں اے سی بی کو بڑی کامیابیاں حاصل ہونے کے قوی امکان ہیں چونکہ اب جبکہ خود کنٹراکٹرس یہ کہنے لگے ہیں کہ مخصوص کنٹراکٹرس اور عہدیدار عوامی ترقیاتی عمل کے لیے مخصوص کاموں میں شراکت داری کرنے لگے ہیں اور عہدیدار کنٹراکٹرس کے پاس سرمایہ کاری کررہے ہیں تو عہدیداروں کی آمدنی اور ٹنڈر کی شفافیت دونوں ہی چیزیں مشتبہ ہوجاتی ہیں ۔ صدر دفتر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے عہدیداروں کو چاہئے کہ وہ ساوتھ زون میں طویل عرصہ سے خدمات انجام دے رہے عہدیداروں کے تبادلوں کو یقینی بنائیں تاکہ ان کی کارکردگی شبہات سے بالاتر برقرار رہے ۔۔