3000 جائیدادوں سے کرایہ کی عدم وصولی ، بلدیہ کو بھاری نقصان
حیدرآباد۔27ستمبر(سیاست نیوز) شہر میں اوقافی جائیدادیں ہی نہیں مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جائیدادیں بھی مقامی سیاسی لینڈ گرابرس کے قبضہ میں ہے جسے حاصل کرنے یا ان کا کرایہ حاصل کرنے میں جی ایچ ایم سی کو بھی مشکلات کاسامنا کرنا پڑتا ہے اور ان جائیدادوں کے تخلیہ اور کرایہ کی وصولی میں منتخبہ عوامی نمائندوں کی رکاوٹ کے سبب عہدیدارکاروائی سے قاصر ہیں۔ شہر کے مختلف علاقوں یعنی مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں جی ایچ ایم سی کی ملکیت 6000 جائیدادیں ہیں جن میں 3000جائیدادوں سے زیادہ کا کرایہ وصول نہیں ہوتا جو کہ بلدیہ کی آمدنی کو نقصان پہنچانے کا باعث ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق شہر حیدرآبادکے حدود میں موجود بلدیہ کی جائیدادوں پر سیاسی قبضوں اور قابضین سے کرایہ کی وصولی میں سیاسی مداخلت کے سبب گذشتہ 3برسوں سے جی ایچ ایم سی کو سالانہ 100 کروڑ کا خسارہ برداشت کرنا پر رہا ہے اور اس کی پابجائی کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔عہدیداروں نے بتایا کہ 3000ایسی جائیدادیں ایسی جن سے کرایہ وصول ہو رہا ہے لیکن اس3000 سے زائد ایسی جائیدادیں جن سے کرایہ کی وصولی بھی نہیں ہو رہی ہے اور وصولی کیلئے جاری کی جانے والی نوٹسوں کے کوئی مناسب جواب بھی نہیں دیئے جا رہے ہیں۔ بتایاجاتاہے کہ کھلی اراضیات کے علاوہ شہر میں موجود بلدی مارکٹس میں موجود ملگیات کے کرایوں کی وصولی اور ان پر موجود قبضہ جات کے سلسلہ میں متعدد مرتبہ اعلی عہدیداروں کو توجہ دہانی کے بعد بھی مسئلہ جوں کا توں برقرار ہے۔مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جائیدادوں کے نگران شعبہ کے عہدیداروں کا کہناہے کہ اس شعبہ کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کو ناکام بنایا جا رہا ہے اور شعبہ کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔بتایاجاتاہے کہ جی ایچ ایم سی کے دفتر سے ہی جی ایچ ایم سی کی ملکیت والی جائیدادوں کے دستاویزات غائب ہیں اور ان جائیدادوں کی نشاندہی کیلئے کوششیں کی جائیں گی۔بتایاجاتا ہے کہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد نے آئندہ ماہ کے اوائل سے ہی بلدی حدود میں موجود مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جائیدادوں اور کئلی اراضیات کی نشاندہی کرتے ہوئے ان پر موجود ناجائز قبضہ جات کی برخواستگی کے کئے اقدامات کئے جائیں گے لیکن متعلقہ شعبہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ سروے کے متعدد مرتبہ اعلانات کئے گئے لیکن جیسے ہی قبضہ جات اور کرایہ کی عدم وصولی کا مسئلہ آتا ہے تو ایسی صورت میں سیاسی مداخلت کے سبب عہدیداروں کی جانب سے بھی خاموشی اختیار کرلی جاتی ہے جس کے سبب جی ایچ ایم سی کی ملکیت والی جائیدادوں کو زبردست خطرات لاحق ہیں۔