کارپوریٹرس خواب غفلت میں، شہر کی تعمیر میں اہم کردار ادا نہیں کرپائے
حیدرآباد ۔ 5 جولائی (سیاست نیوز) عظیم تر بلدیہ حیدرآباد کا گذشتہ چند دنوں سے یہ نام سرخیوں میں پایا جاتا ہے۔ کل تک ریاست کی تقسیم میں اہم ثابت ہونے والا حیدرآباد اور اس کے حدود اب انتخابی سرگرمیوں سے عروج پر ہیں۔ تاہم یہ سوال ہر ایک کے ذہن کو بے چین کررہا ہے کہ آخر بلدی نمائندوں کاشہر کی تعمیر میں کیا رول رہا۔ ایک سروے اور اسٹڈی رپورٹ پر نظر ڈالیں تو عوامی منتخبہ کارپوریٹرس کی پول کھل جاتی ہے۔ اطراف کی میونسپلٹیز کو ضم کرنے کے بعد گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کی تشکیل عمل میں آئی اور بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے 150 ڈیویژن کردیئے گئے جن کیلئے گذشتہ میں انتخابات بھی عمل میں لایا گیا لیکن جن عوامی نمائندوں کو ایک بھروسہ سے عوام نے منتخب کیا انہیں اپنے اختیارات اور کام کے طریقہ کار کے تعلق سے علم ہی نہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق 3600 کروڑ کے بجٹ میں سے صرف 2000 کروڑ ہی استعمال کیا گیا۔ اتنی کم مقدار میں بجٹ استعمال کے پیچھے کارپوریٹرس کی عدم توجہی کا اہم رول ہے۔ اکثر کارپوریٹرس کو سلم فری، سلم ڈیولپمنٹ اسکیمات اوریہاں تک کہ مشن فار ایلمنیشن آف پاورٹی ان میونسپل آریہ (میپھا) کے تعلق سے بھی معلومات کی کمی ہے جو سطح غربت سے نیچے کی زندگی بسر کرنے والے افراد کی ترقی اور سماجی اور معاشی طور پر انہیں خودمختار بنانے اور خودروزگار کے مواقع فراہم کرنا ہے۔ جملہ 150 کارپوریٹرس میں سے 50 فیصد نے اپنے مختص کردہ فنڈز کو مکمل نہیں کیا اور تقریباً 23 فیصد نے اپنے مختص کردہ فنڈ میں سے 50 فیصد کا بھی استعمال نہیں کیا۔ بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے 150 کارپوریٹرس میں 61 خواتین ہیں جن میں اکثریت اپنے شوہروں پر انحصار کرتے ہیں، جنہیں کارپوریٹر اور عہدہ کے اختیارات کے تعلق سے کچھ بھی نہیں معلوم ، نمائندوں کی اس طرح کی کارکردگی خود کارپوریٹرس بلکہ متعلقہ سیاسی جماعتوں کے لئے بھی سردرد کا باعث بنے ہوئے ہیں اور کارپوریٹر انتخابات کی تیاریوں میں مخالفت سے زیادہ بغاوت سے پارٹی کیڈر پریشان رہتا ہے جو اس مرتبہ کافی اہمیت کا حامل رہے گا۔