جی ایچ ایم سی پر ٹی آر ایس کے قبضہ کے بعد کانگریس کو سیاسی سنیاس

100 نشستوں پر کامیابی حاصل ہوگی، وزیر آئی ٹی و پنچایت راج کے ٹی راما راؤ کا رائے دہندوں سے خطاب
حیدرآباد ۔ 25 ۔ جنوری (سیاست نیوز) وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی کے ٹی راما راؤ نے گریٹر حیدرآباد کے رائے دہندوں سے اپیل کی کہ وہ ٹی آر ایس کو 100 سے زائد نشستوں پر کامیابی دلاکر اپوزیشن قائدین کو سیاسی سنیاس لینے پر مجبور کردیں۔ تلنگانہ بھون میں مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے قائدین کی شمولیت کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کے ٹی آر نے کہا کہ کانگریس اور تلگو دیشم قائدین ٹی آر ایس کو 100 نشستوں پر کامیابی کا چیلنج کر رہے ہیں اور کامیابی کی صورت میں سیاست سے کنارہ کشی کے دعوے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام ایسے قائدین کو سیاسی سنیاس دینے کیلئے تیار ہیں کیونکہ ان قائدین سے عوام کا کبھی بھی کوئی بھلا نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی جانب سے مسترد کردہ قائدین کو اس طرح کے چیلنج کرنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔ کے ٹی آر نے وضاحت کی کہ گریٹر حیدرآباد کے میئر کے عہدہ پر ٹی آر ایس امیدوار کامیاب رہے گا اور انہیں یقین ہے کہ 100 سے زائد نشستوں پر پارٹی کو کامیابی حاصل ہوگی۔ کے ٹی آر نے کہا کہ انہوں نے میئر کے عہدہ پر کامیابی نہ ملنے کی صورت میں وزارت سے استعفیٰ کی بات کہی تھی لیکن کانگریس اور تلگو دیشم قائدین ان کے دعوے کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح ورنگل کے ضمنی چناؤ میں اپوزیشن امیدواروں کی ضمانت ضبط ہوگئی تھی ۔ اسی طرح حیدرآباد میں اپوزیشن کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کے ٹی آر نے کہا کہ شہر کے عوام نے حیدرآباد بلدیہ پر کانگریس ، تلگو دیشم اور بی جے پی کو اقتدار عطا کیا تھا لیکن ان کے مسائل میں کوئی کمی نہیں آئی ۔ انہوں نے شہر کی ترقی سے متعلق تلگو دیشم کے دعوؤں کو مسترد کردیا اور کہا کہ ٹی آر ایس نے صرف 18 ماہ میں شہر کی ترقی کا جامع منصوبہ تیار کرتے ہوئے عمل آوری کا آغاز کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر جماعتوں کی طرح ٹی آر ایس کھوکھلے وعدوں کے ذریعہ ووٹ حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرے گی ۔ گریٹر حیدرآباد کیلئے جو انتخابی منشور جاری کیا گیا اس پر عمل آوری کی طاقت صرف ٹی آر ایس کے پاس ہے۔ ٹی آر ایس نے عوام سے جو وعدے کئے ، ان کی تکمیل کا ریکارڈ رکھتی ہے۔ کے ٹی آر نے کہا کہ تلنگانہ کا حصول خود اس بات کا ثبوت ہے کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اپنی دھن کے پکے ہیں اور شہر کو عالمی معیار کا شہر بنانے پر وہ خاموش نہیں رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں اس طرح کا عزم رکھنے والے قائدین کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 60 برسوں تک تلنگانہ کو نظر انداز کیا گیا اور صرف 18 ماہ میں پسماندگی کا خاتمہ کس طرح ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ پانچ برسوں میں حیدرآباد کا شمار عالمی سطح کے شہروں میں ہوگا اور برقی اور پانی کے شعبہ میں تلنگانہ خود مکتفی ہوجائے گا۔