جی ایچ ایم سی میں اردو ندارد، محمد علی شبیر کا سخت ردعمل

کمشنر و اسپیشل آفیسر بلدیہ کو مکتوب روانہ کرنے کا اعلان، اردو کے ساتھ انصاف پر زور
حیدرآباد ۔ 26 ستمبر (سیاست نیوز) قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل مسٹر محمد علی شبیر نے اسپیشل آفیسر گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں اردو کو نظرانداز کرنے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ دفاتر اور سائن بورڈ پر اردو میں نام تحریر نہ کرنے پر جی ایچ ایم سی پر بڑے پیمانے پر احتجاجی دھرنا منظم کرنے کا انتباہ دیا۔ اسپیشل آفیسر گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن مسٹر سومیش کمار کو تحریر کردہ مکتوب میں مسٹر محمد علی شبیر نے کہا کہ ریاست تلنگانہ میں 10 کے منجملہ 9 اضلاع میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے اور گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے حدود میں 42 فیصد آبادی اردو میں بات چیت کرتی ہے۔ اتنی بڑی آبادی والے اردو زبان کے گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے حدود میں ناانصافی ہورہی ہے۔ اردو زبان بولنے والی کئی تنظیموں رضاکارانہ تنظیموں نے کئی مرتبہ اردو کے چلن کو عام کرنے کی اسپیشل آفیسر جی ایچ ایم سی سے نمائندگی کی ہے لیکن اس پر بلدیہ کی جانب سے کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے علاوہ جی ایچ ایم سی کے حدود میں واقع تمام سرکاری دفاتر میں تلگو اور انگریزی کے ساتھ اردو میں سائن بورڈ کی تحریر کو لازمی قرار دیا جائے۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کی جانب سے بڑے پیمانے پر اشتہاری اور شعور بیداری بورڈس تنصیب کئے جارہے ہیں۔ ساتھ ہی محلے اور بستیوں کے ناموں میں بھی اردو کے ساتھ سراسر ناانصافی کی جارہی ہے جس کی وہ سخت مذمت کرتے ہیں اور ذمہ داران بلدیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اردو کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کو فوری دور کریں ورنہ وہ جی ایچ ایم سی کے ہیڈکوارٹر ٹینک بنڈ پر بہت بڑا احتجاجی دھرنا منظم کریں گے۔