جی ایچ ایم سی سے مسائل کی یکسوئی میں مصروف کار

مقررہ وقت میں کام کی تکمیل میں تاخیر کا اعتراف ، کمشنر بلدیہ ڈاکٹر بی جناردھن ریڈی
حیدرآباد ۔ یکم ۔ جون : ( سیاست نیوز ) : ریاست کی تشکیل حکومتوں کی تبدیلی پالیسیوں کی تشکیل کے باوجود شہر میں اگر کچھ نہیں بدلہ ہے تو وہ بلدی عہدیداروں کا نظریہ اور ان کی کارکردگی کا ڈھنگ ؟ چونکہ ترقیاتی پروگرام اور ان کی عمل آوری میں کافی فرق پایا جاتا ہے ایک طرف بلند بانگ دعوے تو دوسری طرف اقدامات میں کمی اور حیدرآباد کو عالمی معیار کا شہر بنانے کی فکر میں مصروف حکومت کے لیے 100 دن ترقیاتی پروگرام سے نا امیدی کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ چونکہ جس انداز سے 100 دن پروگرام پر عمل آوری کی جانی چاہئے تھی بلدیہ اس نشانہ کو عبور کرنے میں ناکام رہا ہے ۔ امکان ہے کہ 2 جون یا پھر جون کے پہلے ہفتہ میں ریاستی وزیر اس 100 دن ترقیاتی پروگرام کی تکمیل کا اعلان کریں گے اور ترقیاتی پروگرام کے تعلق سے تفصیلی رپورٹ پیش کریں گے تاہم آج اس 100 دن ترقیاتی پروگرام کے تعلق سے کمشنر بلدیہ ڈاکٹر بی جناردھن ریڈی نے تفصیلات بتائی اور کمشنر نے خود کہا کہ وہ مکمل طور پر نشانہ کو عبور کرنے میں ناکام رہے ۔ انہوں نے نشانہ کی عدم تکمیل اور مسائل کی یکسوئی پر انوکھے انداز میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ بعض مسائل دیرینہ ہیں اور کئی دہوں سے کوشش کے باوجود بھی ان کی یکسوئی کے لیے حل تلاش کرنا مشکل ہے اور ان کی عدم یکسوئی کا سوال ایسا ہے کہ ’ انڈہ پہلے آیا یا مرغ پہلے آیا ‘ کمشنر بلدیہ نے اس طرح کی منطق پیش کرتے ہوئے کہا کہ حل طلب مسائل کو حل کرنے کے اقدامات جاری ہیں ۔ انہوں نے مکانات تعمیر کرنے کی منظوری کے لیے آن لائن سہولیات اور بلدیہ کی تمام خدمات سے استفادہ کے لیے خصوصی طور پر تیار کردہ موبائل ایپ کا ذکر کیا اور کہا کہ اس موبائل اپلیکیشن کے ذریعہ ہم ملک بھر میں منفرد شناخت حاصل کریں گے ۔

 

اس موبائل اپلیکیشن کے ذریعہ بلوں کی ادائیگی ، ٹریڈ لائسنس ، برتھ اینڈ ڈیتھ سرٹیفیکٹ کو موبائل سے ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ بلدیہ کے کسی بھی شعبہ میں داخل کی گئی درخواست کے فائل نمبر کے ذریعہ شہری گھر بیٹھے اپنی فائل کے متعلق تفصیلات حاصل کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے سڑکوں کی تعمیر ، پارکس ، اسپورٹس ، قدیم گاڑیوں اور بالخصوص کچرے کے کھلے مقامات کے تعلق سے 100 دن ترقیاتی پروگرام میں شامل کاموں کی تفصیلات بتائی ۔ اور کہا کہ شہر میں 1116 ایسے مقامات کی نشاندہی کی گئی تھی جہاں کھلے عام کچرا ڈالا جاتا ہے ۔ جن میں 1089 مقامات کو برخاست کردیا گیا اور یہاں بیل بوٹے ، رنگولی اور پودے لگائے گئے ۔ جب کہ چند مقامات باقی ہیں ۔ انہوں نے 100 دن ترقیاتی پروگرام میں بلدیہ کے اقدامات کا احاطہ کیا تاہم کمشنر نے خود اس بات کا اعتراف کیا کہ بعض کاموں میں صد فیصد نتائج برآمد نہ ہوسکے اور انہوں نے یہ بات کہتے ہوئے حیرت میں ڈال دیا کہ 100 دن ترقیاتی پروگرام حکومت کا منصوبہ اور پروگرام تھا جبکہ یہ بلدیہ کا پروگرام نہیں تھا ۔ اس پریس کانفرنس میں مئیر مسٹر راموہن اور ڈپٹی مئیر مسٹر بابا فصیح الدین بھی موجود تھے جو کمشنر کی بات پر خاموش تھے اور درپردہ کمشنر کی حمایت کررہے تھے ۔۔