جی ایچ ایم سی حلقوں کی از سرنو حد بندی کا آغاز

حیدرآباد ۔ 5 نومبر ۔ ( سیاست نیوز ) مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے انتخابات میں تاخیر ہوسکتی ہے ۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے بلدی حلقوں کی ازسرنو حد بندی کے ساتھ ساتھ پسماندہ طبقات کے رائے دہندوں کے بلدی حلقہ جات اور دیگر تحفظات سے استفادہ کرنے والے طبقات کے رائے دہندوں کے بلدی حلقہ جات کی نشاندہی کے عمل کا آغاز بلدی انتخابات کے انعقاد میں تاخیر کا سبب بن سکتا ہے ۔ حکومت تلنگانہ نے بلدی حلقوں کی ازسرنوحد بندی کیلئے احکام جاری کردیئے ہیں اور اس عمل کا آغاز بھی ہوچکا ہے لیکن اس عمل کی تکمیل اُس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک پسماندہ و محفوظ زمرے کے رائے دہندوں کے حلقہ جات کی نشاندہی نہیں ہوجاتی ۔ اسی طرح حکومت کی جانب سے نہ صرف اس عمل کی تکمیل پر توجہ مرکوز کئے جانے کا امکان ہے بلکہ کرشنا سے حیدرآباد کو آبی سربراہی کے تیسرے مرحلے کے علاوہ گوداوری کے پہلے مرحلے کی تکمیل کیلئے تقریباً ایک سال کا وقت لگ سکتا ہے ۔ اسی لئے ذرائع کے بموجب حکومت ایک سال تک شہر میں بلدی انتخابات کو ٹالنے کا منصوبہ تیار کررہی ہے تاکہ اس ایک سال کے دوران تلنگانہ راشٹرا سمیتی مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں اپنے موقف کو مزید مستحکم کرسکے۔ حکومت تلنگانہ اس بات پر غور کررہی ہے کہ بلدیاتی خدمات کی انجام دہی کے میکانزم کے مطالعہ کیلئے دہلی اور ممبئی کا مشاہدہ کیا جائے تاکہ شہر میں بہتر سے بہتر بلدی خدمات کی انجام دہی کو یقینی بنایا جاسکے ۔ حکومت تلنگانہ نے موجودہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کو دو یا تین حصوں میں تقسیم کرنے کا بھی منصوبہ تیار کیا تھا لیکن ناگزیر وجوہات کی بناء پر اس منصوبہ کو قابل عمل نہیں بنایا جاسکتا ، اسی لئے ٹی آر ایس کی جانب سے پارٹی کو شہری حدود میں مستحکم بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔

مسٹر ہریش راؤ ریاستی وزیر تلنگانہ نے واضح طورپر یہ کہا ہے کہ ٹی آر ایس کو بلدی انتخابات کے انعقاد میں کوئی عجلت نہیں ہے ۔ انھوں نے بتایا کہ حکومت جغرافیائی اعتبار سے شہر کی وسعت پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔ علاوہ ازیں کرشنا طاس سے تیسرے مرحلے کی تکمیل کے علاوہ گوداوری کے پہلے مرحلہ کی تکمیل 2015 اکٹوبر تک متوقع ہے ۔ اسی لئے حکومت کی جانب سے فوری طورپر انتخابات کے انعقاد کے متعلق کوئی رائے ظاہر نہیں کی جارہی ہے ۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت آئندہ چند یوم میں پسماندہ طبقات کے علاوہ محفوظ زمرے کے بلدی حلقوں کی نشاندہی کیلئے اعلامیہ کی اجرائی کے ذریعہ اس نئے عمل کا آغاز کرتے ہوئے بلدی انتخابات جو کہ شیڈول کے مطابق ڈسمبر میں ہونے ہیں اُنھیں ٹال سکتی ہے ۔ باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاع کے بموجب اگر حکومت کی جانب سے اس عمل کی تکمیل کیلئے اعلامیہ کی اجرائی عمل میں لائی جاتی ہے تو ایسی صورت میں بلدی انتخابات ایک برس کی تاخیر سے منعقد ہونے کا خدشہ ہے۔