جی ایچ ایم سی حدود میں یکم اپریل سے نئی پارکنگ پالیسی

30 منٹ سے کم وقت کی پارکنگ پر کوئی فیس نہیں ، شکایتوں کی حصولی پر سخت کارروائی
حیدرآباد۔29مارچ(سیاست نیوز) مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں حکومت تلنگانہ کی جانب سے روشناس کروائی گئی نئی پارکنگ پالیسی پر یکم اپریل سے عمل آوری شروع کردی جائے گی اور اس پالیسی پر عمل کے سب پابند رہیں گے۔ ڈاکٹر بی جناردھن ریڈی کمشنر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآبادنے یہ بات بتائی ۔ انہو ںنے بتایا کہ حکومت کی جانب سے مدون کردہ نئی پارکنگ پالیسی کے متعلق انہوں نے تفصیلات سے واقف کرواتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی شاپنگ مال میں 30 منٹ سے کم وقت کیلئے گاڑی پارک کرتا ہے تو ایسے میں اسے پارکنگ کی کوئی فیس ادا نہیں کرنی ہوگی اور اگر کوئی شاپنگ مالس ے خریدی کرتا ہے اور پارکنگ فیس سے زائد رقم کی خریداری ہوتی ہے تو ایسی صورت میں بھی پارکنگ فیس ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی ۔ اسی طرح ملٹی پلکس تھیٹر میں فلم دیکھنے والوں سے بھی کوئی پارکنگ فیس وصول نہیں کی جا سکے گی لیکن فلم بینوں کو فلم کی ٹکٹ پیش کرنی ہوگی۔ ڈاکٹر بی جناردھن ریڈی نے مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کی صورت میں سخت نتائج کا انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ جی ایچ ایم سی حدود میں غیر مجاز پارکنگ فیس کی وصولی کی شکایت کی صورت میں سخت کاروائی سے کوئی گریز نہیں کیا جائے گا بلکہ ان مقامات کے تجارتی لائسنس کی تنسیخ سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا جہاں پارکنگ فیس غیر مجاز طریقہ سے وصول کی جا رہی ہے۔ حکومت تلنگانہ کے محکمہ بلدی نظم و نسق کی جانب سے ریاست کے شہری علاقو ںمیں نئی پارکنگ پالیسی روشناس کروانے کے اعلان کے ساتھ ہی تجارتی کامپلکس مالکین نے اس کی مخالفت شروع کردی ہے لیکن ان کی اس مخالفت کی پرواہ کئے بغیر جی ایچ ایم سی نے اس پالیسی پر یکم اپریل سے ہی عمل ٓاوری شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے ۔جی ایچ ایم سی حدود میں نئی پارکنگ پالیسی پر عمل آوری کے اعلان کے ساتھ ہی تجارتی کامپلکس اور سرکردہ تجارتی اداروں و ملٹی پلکس میں یکم اپریل سے فیس کی وصولی کا سلسلہ ترک کردیا جائے گا اور ان لوگوں سے ہی صرف پارکنگ فیس وصول کی جائے گی جو بغیر خریداری کامپلکس سے باہر نکل رہے ہیں لیکن گاہکوں کو سہولت کی فراہمی تاجرین کی ذمہ داری ہوتی ہے اسی لئے جی ایچ ایم سی کی جانب سے اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ پارکنگ مافیا کی لوٹ کو ختم کرتے ہوئے عوام کی رقومات کو بیجا اور بے دریغ خرچ ہونے سے بچانے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔