جی ایچ ایم سی انتخابات کیلئے ٹی آر ایس کیڈر کو تیار رہنے کا مشورہ

حکومت کی فلاحی اسکیمات کی تشہیر پر زور ، ڈپٹی چیف منسٹر جناب محمد محمود علی
حیدرآباد۔یکم جنوری، ( سیاست نیوز) ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے پارٹی کیڈر کو مشورہ دیا کہ وہ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے انتخابات کیلئے تیار رہیں۔ انہوں نے حیدرآباد بالخصوص پرانے شہر سے تعلق رکھنے والے پارٹی قائدین کے ساتھ اجلاس منعقد کرتے ہوئے سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے قائدین اور کارکنوں سے کہا کہ وہ حکومت کی فلاحی اور ترقیاتی اسکیمات کا عوام میں زیادہ سے زیادہ پرچار کریں تاکہ غریب خاندانوں کو حکومت کی اسکیمات سے فائدہ پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ اسکیمات کے فوائد حقیقی مستحقین تک پہنچانے کیلئے قائدین اور کارکنوں کو اہم رول ادا کرنا چاہیئے۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے اسکیمات میں درمیانی افراد کے رول کو ختم کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ مکمل شفافیت کے ساتھ عمل آوری کی جائے تاکہ غریبوں کا فائدہ اور حکومت کی نیک نامی ہو۔ انہوں نے کہا کہ شہر کی ترقی اور غریبوں کی بھلائی سے متعلق حکومت کے اقدامات کے سبب گریٹر حیدرآباد کے حدود میں ٹی آر ایس کا موقف کافی مستحکم ہے اور گریٹر انتخابات میں پارٹی بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ  ورنگل میں جس طرح عوام نے ٹی آر ایس کو ریکارڈ اکثریت سے کامیابی دلائی وہی تسلسل گریٹر حیدرآباد میں دیکھنے کو ملے گا۔ مجلس بلدیہ پر ٹی آر ایس کا قبضہ رہے گا اور عوام مخالف حکومت طاقتوں کو مسترد کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گریٹر انتخابات میں کسی بھی پارٹی سے مفاہمت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ محمد محمود علی نے کانگریس اور تلگودیشم کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ پارٹیاں حکومت پر تنقیدوںکے ذریعہ ترقی میں رکاوٹ پیدا کرنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے غریبوں اور کمزور طبقات کیلئے کئی تاریخی اسکیمات شروع کی ہیں۔ غریبوں کو ڈبل بیڈروم مکانات کی فراہمی اور ہر گھر کو پینے کے پانی کا کنکشن حکومت کی غریبوں کے حق میں دلچسپی ظاہر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں میں ٹی آر ایس کے بارے میں کافی جوش و خروش ہے اور مجوزہ انتخابات میں اقلیتیں ٹی آر ایس کی تائید کریں گی۔ محمود علی نے کہا کہ شادی مبارک اسکیم کے تحت ایک سال میں 100کروڑ سے زائد کی امداد جاری کی گئی جو ملک میں ایک ریکارڈ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں نئی ریاست کے باوجود جس قدر فلاحی اسکیمات کا آغاز کیا گیا اس کی مثال کوئی اور ریاست پیش نہیں کرسکتی۔