جی ایم آر، جی وی کے اور لینکوکو مشکلات کا سامنا

آندھرائی انفراسٹرکچر کمپنیوں کے عروج و زوال

آمدنی میں کمی، خسارہ میں اضافہ، ہندوستان سے لے کر آسٹریلیا تک قانونی مسائل

حیدرآباد 3 جون (سیاست نیوز) آندھراپردیش کی 4 انفراسٹرکچر کمپنیوں جی ایم آر، جی وی کے، لینکو اور آئی وی آر سی ایل کے منافع میں کمی، خسارہ میں اضافہ اور ملک و بیرونی ممالک میں قانونی مسائل، صنعتی و تجارتی حلقوں میں موضوع بحث بن چکے ہیں اور سب کی زبان پر ایک ہی سوال ہے کہ جی ایم آر، جی وی کے، لینکو آخر کس لئے مسائل میں گھرے ہوئے ہیں۔ 2008 ء ایک ایسا سال تھا جس کو دنیا بھر کے بڑے صنعتی و تجارتی گھرانے بہ آسانی نہیں بھول سکیں گے۔ یہ بات بالخصوص آندھراپردیش کی صنعتی برادری پر بھی صادق آتی ہے۔ صدی کے بدترین اقتصادی بحران، عالمی معاشی سست روی اور کساد بازاری ہندوستان میں بھی اپنا اثر دکھائی اور ہندوستان کے تقریباً ہر بڑے صنعتی و تجارتی گھرانے کو اپنی لپیٹ میں لیا۔ آندھراپردیش کی بڑی تجارت اور صنعت بھی دنیا سے مختلف نہیں ہے۔ ڈسمبر 2008 ء میں آندھراپردیش کے سرمایہ کاروں کو زبردست دھکہ لگا جب ستیم اسکینڈل نے نہ صرف ہندوستانی انفارمیشن ٹیکنالوجی صنعت کی صاف ستھری بین الاقوامی امیج کے پرخچے اُڑا دیئے بلکہ ریاست کے آئی ٹی کاروبار کو بھی تہس نہس کردیا۔ جس کے بعد سے یک کے بعد دیگرے انفراسٹرکچر کمپنیوں کے لئے بُری خبروں کا جیسے لامتناہی سلسلہ شروع ہوگیا اور دیکھتے ہی دیکھتے درجنوں ریاستی انفراسٹرکچر کمپنیاں اِس کی زد میں آگئیں۔ آندھراپردیش کی انفراسٹرکچر کمپنیاں جیسے جی ایم آر، جی وی کے، لینکو اور آئی وی آر سی ایل اور رامکی، ناگرجنا کنسٹرکشن، نوا یوگا، نوا بھارت وینچرس، ایس اے ڈبلیو، سوما مادھو کان، گائتری پراجکٹس، سینیا اینڈ کمپنی، پرساد، پروگریسیو کنسٹرکشن، کے ایس کے انرجی اور میگا انجینئرنگ ایسی کمپنیاں ہیں جن کے پاس 4 بڑے ایرپورٹس کے علاوہ ایک تہائی برقی پراجکٹوں اور ہندوستان میں زیرتعمیر بڑی روڈ پراجکٹوں کا آدھا حصہ تھا۔ لیکن یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اِن تمام کمپنیوں نے چھوٹے اداروں کی حیثیت سے اپنا کاروبار شروع کیا تھا۔ 1960 ء اور 1990 ء کی دہائیوں کے درمیان آندھرا میں بڑے پیمانے پر آبپاشی اور توانائی کے شعبوں میں کام ملنے کے بعد اپنا موقف مستحکم کرلیا تھا لیکن ہندوستان میں اصلاحات کا آغاز ہوا،(سلسلہ صفحہ6 پر)