جی ایس ٹی کا منفی اثر

تعلیمی سرگرمیوں پر 43 کروڑ کا اضافی بوجھ
دسویں جماعت امتحانات کے انعقاد پر ایک کروڑ سے زائد کا خرچ
حیدرآباد ۔ 2 ۔ اکٹوبر : ( سیاست نیوز ) : جی ایس ٹی کی عمل آوری سے دسویں جماعت کے امتحانات کے انعقاد پر ایک کروڑ سے زائد مالی بوجھ عائد ہوگا اور تمام تعلیمی سرگرمیوں کے اخراجات پر 43 کروڑ روپئے کا اضافی بوجھ عائد ہوگا ۔ اضافی بوجھ حکومت برداشت کرے گی یا طلبہ سے وصول کیا جائے گا ۔ اس پر قطعی فیصلہ نہیں ہوا ہے ۔ جس سے تجسس برقرار ہے ۔ ہر سال تلنگانہ میں 5 لاکھ سے زائد طلبہ دسویں جماعت کے امتحانات میں شرکت کرتے ہیں ۔ ضرورت کے مطابق پیپرس کی خریدی اور سوالناموں کی تیاری پر جی ایس ٹی کی عمل آوری سے اخراجات میں بھاری اضافہ ہونے کی شعبہ امتحانات نے محکمہ فینانس کو رپورٹ دی ہے ۔ اضافی اخراجات کا بوجھ طلبہ پر عائد کیا جاتا ہے یا حکومت برداشت کرتی ہے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا ۔ تاحال دسویں جماعت کے امتحانات کے لیے سالانہ 18 کروڑ روپئے خرچ کئے جاتے ہیں ۔ طلبہ سے فیس کے طور پر 11 کروڑ روپئے وصول کئے جاتے ہیں اور ماباقی 7 کروڑ کا بوجھ حکومت برداشت کرتی ہے ۔ شعبہ امتحانات نے گذشتہ سال امتحانی فیس میں 125 روپئے کا اضافہ کرنے کی حکومت سے سفارش کی تھی تاہم اس پر حکومت نے کوئی فیصلہ نہیں کیا ۔ اب تو جی ایس ٹی کا بوجھ بھی عائد ہوگیا ہے ۔ ابھی تک پیپرس کی خریدی اور سوالناموں کی تیاری پر 4.5 فیصد کا ٹیکس عائد کیا جاتا تھا ۔ جی ایس ٹی کی عمل آوری کے بعد 12 فیصد ٹیکس وصول کرنے کی نوبت آگئی ہے ۔ تعلیمی اداروں اور دوسری تعلیمی سرگرمیوں پر جی ایس ٹی کی عمل آوری سے 43 کروڑ روپئے کا اضافی بوجھ عائد ہونے کا محکمہ تعلیم نے تخمینہ تیار کیا ہے ۔ اسکولس عمارتوں کے کرائے ، عمارتوں کی تزئین نو ، دوپہر کے کھانے کی اسکیم ، زیر تعمیر ماڈل اسکولس ، کستوربا گاندھی گرلز اسکول کی تعمیرات ، آر ایم ایس اے کے سیول ورکس پر ماضی میں 17.27 کروڑ روپئے بشمول ویاٹ اخراجات تھے ۔ جی ایس ٹی پر عمل آوری کے بعد اخراجات 60.11 کروڑ تک بڑھ جانے کا اندیشہ کیا جارہا ہے ۔ اس لحاظ سے تعلیمی سرگرمیوں پر 42.84 کروڑ روپئے کا اضافہ ہورہا ہے ۔۔