:جی ایس ٹی کا معاملہ: سرینگر میں اے آئی پی کا احتجاج، درجنوں کارکن گرفتار

سرینگر ، 5 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) جموں وکشمیر پولیس نے چہارشنبہ کے روز عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) کے درجنوں کارکنوں کو اس وقت حفاظتی تحویل میں لیا جب وہ یہاں سول سکریٹریٹ کے نزدیک ریاست میں اشیاء وخدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) کے نفاذ کے خلاف احتجاج کررہے تھے ۔ اے آئی پی سربراہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ (شمالی کشمیر) ا نجینئر شیخ عبدالرشید کی قیادت میں سینکڑوں کی تعداد میں کارکن آج صبح یہاں سول سکریٹریٹ کے نزدیک نمودار ہوئے ۔ تاہم جب احتجاجی کارکنوں نے پی ڈی پی بی جے پی مخلوط حکومت اور جی ایس ٹی کی موجودہ شکل میں ریاست میں نفاذ کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے سکریٹریٹ کے باب الداخلے کی جانب پیش قدمی کرنے کی کوشش کی تو وہاں پہلے سے تعینات ریاستی پولیس کے اہلکاروں نے یہ کوشش ناکام بنادی۔ اے آئی پی کے ایک ترجمان نے یو این آئی کو بتایا کہ پولیس نے انجینئر رشید کو حراست میں لیکر اسمبلی کمپلیکس کے باہر رہا کردیا۔ انہوں نے بتایا کہ اے آئی پی کے ’جی ایس ٹی ‘ مخالف احتجاج میں شامل درجنوں کارکنوں کو پولیس نے گرفتار کیا ہے ۔ انجینئر رشید نے اس موقع پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مطالبہ صرف یہ ہے کہ جی ایس ٹی کو موجودہ شکل میں لاگو نہ کیا جائے بلکہ ریاست اپنا الگ جی ایس ٹی بنائے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ ایسا نہیں کرسکتے ہیں تو ہمیں آزادکشمیر (پاکستان زیر قبضہ کشمیر) کے راستے وسطی ایشیا اور یورپ کے ساتھ تجارت کرنے دیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی جی ایس ٹی کے موجودہ شکل میں نفاذ کے ذریعے ریاست کی متنازعہ حیثیت کو کمزور کرنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں پولیس راج قائم کیا گیا ہے ۔

وادی کشمیر میں ریل سروس دوبارہ شروع
سرینگر 5 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) جموں کشمیر کے پلوامہ میں سلامتی دستوں اور دہشت گردوں کے درمیان تصادم کے بعد ریل خدمات آج چار دن بعد دوبارہ شروع کر دی گئی ہیں۔ بڈگام۔سرینگر۔اننت ناگ اور قاضی کنڈ سے جموں علاقے کے بانہال راستے پر ریل سروس شروع ہو گئی ہے۔ ایک ریلوے افسر نے آج یو این آئی کو بتایا کہ ہم نے وسطی کشمیر کے سرینگر۔بڈگام سے شمالی کشمیر کے بارہمولہ راستے پر کل ریل سروس شروع کر دی تھی۔ علیحدگی پسندوں نے یکم جولائی کو اننت ناگ میں سکیورٹی اور دہشت گردوں کے درمیان تصادم میں مارے گئے لشکر کے دو دہشت گردوں اور دو شہریوں کی موت کی مخالفت میں 2 جولائی کو ہڑتال تھی ، جسے دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے سیکورٹی وجوہات کی بنا پر ریل سروس معطل کر دی تھی۔ اس کے بعد اگلے دو دن تک پلوامہ میں سکیورٹی اور دہشت گردوں کے درمیان تصادم کی وجہ سے ریل سروس روک دی گئی تھی۔ اس تصادم میں حزب المجاہدین کے تین دہشت گرد مارے گئے تھے ۔