جی ایس ٹی پر کے سی آر کو عجلت پسندی کے فیصلہ پر پچھتاوا؟

 

حکومت محکمہ فینانس سے گمراہی کا شکار تو نہیں، توقعات پر پانی پھر گیا
حیدرآباد 6 اگسٹ (سیاست نیوز) سیاسی بصیرت، دور اندیشی میں ماہر، مخالفین کے خیمہ میں شاطر اور ہوشیار سیاستداں کی پہچان رکھنے والے چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندرشیکھر راؤ کہیں گمراہی کا شکار تو نہیں ہوگئے؟ جی ایس ٹی کی تائید میں چندراشیکھر راؤ کی جلد بازی اور عجلت میں کئے گئے فیصلے شعبہ فینانس کے عہدیداروں کی جلد بازی کا نتیجہ تو نہیں۔ کیا ان عہدیداروں نے انہیں گمراہ تو نہیں کیا؟ یہ ایسے سوالات ہیں جن کے جوابات جاریہ دنوں میں حکومت کی بے چینی سے پیدا ہوئے ہیں؟ نئی ریاست کو ترقی اور مثالی ریاست بنانے کی دوڑ میں چندراشیکھر راؤ نے مرکز کے ہر فیصلے پر اس کی تائید کی تاہم جی ایس ٹی کی عمل آوری پر بھی انھوں نے فوری اپنا موقف ظاہر کرتے ہوئے مرکز کی بھرپور تائید کردی لیکن جن توقعات کو انھوں نے مرکز سے وابستہ رکھا تھا۔ ان توقعات کو مرکزی حکومت پورا نہیں کرسکی ہے اور مرکز کے اقدامات چندراشیکھر راؤ کے خوابوں کی تعبیر اور سنہرے تلنگانہ کے قیام میں رکاوٹ ثابت ہورہے ہیں۔ زرعی شعبہ میں ترقی کے لئے با وقار مشن بھگیراتا، ڈبل بیڈ روم مکانات کی تعمیر کے پراجکٹ اور ان اسکیمات کی عمل آوری میں جی ایس ٹی ایک بڑی رکاوٹ بن گئی ہے۔ لہذا اس سلسلہ میں بارہا ریاستی حکومت کی جانب سے نمائندگیاں جاری ہیں کہ جی ایس ٹی کے اوسط کو کم کیا جائے۔ جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد ان پراجکٹوں کی عمل آوری میں بڑا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے۔ جن اشیاء کا استعمال ان پراجکٹوں کی عمل آوری کے لئے درکار ہے ان پر 28 فیصد جی ایس ٹی پایا جاتا ہے جبکہ ریاستی وزیر کے راما راؤ نے مرکز سے نمائندگی بھی کی ہے کہ ان پراجکٹوں پر 28 فیصد کے بجائے جی ٹی ایس کی شرح کو 5 فیصد کیا جائے۔ اگر مرکز اپنے موقف پر اٹل رہتا ہے تو پھر تلنگانہ ریاستی حکومت کو 19,200 کروڑ کا زائد بوجھ عائد ہوگا۔ مذکورہ پراجکٹ چیف منسٹر تلنگانہ کی دلی تمنا اور آرزو ہے جس کی کامیابی سے وہ 2019 ء کی کامیابی کا نشانہ رکھتے ہیں۔ چیف منسٹر کو یقین تھا کہ مرکز ان کے توقعات کے مطابق مرکزی امداد جاری کرے گا لیکن درمیان اوقات مرکز کی خاموشی ان پراجکٹوں کو ہری جھنڈی کے بجائے لال جھنڈی دکھانے کا موجب بن گئی ہے جو حکومت کو پریشانی میں مبتلا کرنے کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ شاید یہی وجہ تصور کی جارہی ہے کہ حالیہ دنوں
چیف منسٹر کے چندراشیکھر راؤ نے دھمکی دے دی کہ وہ ان کی درخواست کی عدم قبولیت پر عدلیہ سے مسئلہ کو رجوع کریں گے۔ اس سلسلہ میں چیف منسٹر تلنگانہ مرکزی وزیر فینانس مسٹر ارون جیٹلی کو کئی خطوط روانہ کرچکے ہیں۔ اور جی ایس ٹی کے اجلاس میں وزیر فینانس نے بھی اپنا اور ریاست کا موقف پیش کیا۔ لیکن مرکز کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔ آخر کیا وجہ ہے کہ تلنگانہ حکومت کی درخواست کو مسلسل نظرانداز کردیا جارہا ہے۔