حیدرآباد یکم جولائی ( سیاست نیوز ) تلنگانہ سی پی آئی نے جی ایس ٹی سے متعلق مرکزی حکومت کی ایک ملک ایک ٹیکس پالیسی کے نعرہ کو تاریک سازش سے تعبیر کیا اور کہا کہ اسی لیے نصف شب سے جی ایس ٹی پر عمل کرنے کا مرکز نے اعلان کیا ۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے سی ایچ وینکٹ ریڈی نے حکومت تلنگانہ و چیف منسٹر کے سی آر کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ چیف منسٹر کے غلط فیصلوں سے ریاست کو نقصان کا خدشہ ہے ۔ اس کے علاوہ ریاست میں جی ایس ٹی پر عمل کے ذریعہ تلنگانہ کو 19,200 ہزار کروڑ روپئے کا مالی بوجھ برداشت کرنا پڑے گا جس کا اعتراف خود حکومت کررہی ہے ۔ ایسی مخالف عوام مرکزی حکومت اور ان کی تائید پر ریاستی حکومت کے خلاف احتجاج ناگزیر ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بیرونی ممالک سے خفیہ معاہدات کی وجہ سے ملک میں وال مارٹ جیسے اداروں کا قیام عمل میں لا کر عوام پر زائد مالی بوجھ عائد کرنے جی ایس ٹی پر عمل آوری کی جارہی ہے ۔ تلنگانہ ریاستی سی پی آئی نے کہا کہ جی ایس ٹی کے خلاف بائیں بازو جماعتوں کی جدوجہد جاری رہے گی ۔
چیف منسٹر سے جی ایس ٹی پر کل جماعتی اجلاس کا مطالبہ ‘ سی پی ایم
حیدرآباد ۔ یکم ۔ جولائی : ( سیاست نیوز ) : تلنگانہ سی پی آئی ایم سکریٹری مسٹر ٹی ویرا بھدرم نے کہا کہ جی ایس ٹی سے متعلق چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ کے اعتراضات اگر صحیح ہوں تو کل جماعتی وفد میں بائیں بازو جماعتیں بھی شامل ہونے تیار ہیں ۔ انہوں نے چیف منسٹر سے کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ اجلاس طلب کر کے جی ایس ٹی مسئلہ پر غور کریں ۔ ویرا بھدرم نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بائیں بازو جماعتیں بالخصوص سی پی ایم جی ایس ٹی کے خلاف مظاہرے منظم کررہی ہے ۔ انہوں نے جی ایس ٹی سے زرعی شعبہ ٹیکسٹائیلس ، بیڑی ، گرانائیٹ صنعت کو استثنیٰ کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ریاستوں کے مالی اختیارات جی ایس ٹی سے ختم ہو جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے جی ایس ٹی کے اصل مقاصد و حقائق کی پردہ پوشی کرتے ہوئے بعض فوائد کا تذکرہ کرکے ریاستوں کو اعتماد میں لینے کوشش کی ہے ۔