جی ایس ٹی بل پر جے ڈی یو کا موقف برعکس ؟

ماضی میں بل کی حامی اب حلیف پارٹیوں سے مشورہ کے بعد فیصلہ کا اعلان کرنے پر مجبور
نئی دہلی ۔22نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) بہار میں عظیم اتحاد کی شاندار کامیابی کی گونج امکان ہے کہ پارلیمنٹ میں بھی سنائی دے گی جب کہ سرمایہ اجلاس کا انتخاب ہوگا ۔ جنتادل ( یونائٹیڈ) نے اشارہ دیا ہے کہ وہ جی ایس ٹی بل کے بارے میں اپوزیشن کا عظیم تر اتحاد چاہتا ہے ۔ قبل ازیں جے ڈی یو نے اس بل کی تائید کی تھی ۔ مرکز نے دلیل پیش کی ہے کہ سارے ریاستیں جیسے بہار کو اشیاء اور خدمات ٹیکس ( جی ایس ٹی ) پر عمل آوری سے فائدہ حاصل ہوگا ۔ یہ جے ڈی یو کے پس پردہ ایک بڑی وجہ ہے جو ریاست پر گذشتہ 10سال سے حکومت کررہی ہے اور اُسے اس مسودہ قانون کی تائید کرنا چاہیئے ۔ اپوزیشن پارٹیاں این ڈی اے کی بہار میں انتخابی ناکامی کے بعد بلند حوصلہ کھوگئی ہے ۔

جے ڈی یو کے سینئر قائدین نے کہا کہ انہیں دیگر سیاسی پارٹیوں سے مشورہ کے بعد ہی اس سلسلہ میں قطعی اپیل کرنی ہوگی ۔ نئے حالات میں ہم فیصلہ دیگر اپوزیشن پارٹیوں کے ساتھ مشاورت کے بعد ہی کرسکتے ہیں ۔ کانگریس عظیم اتحاد کا ایک حصہ ہے اور اس نے اصلاحی بل کی چند دفعات کی مخالفت کی اور پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں کئی مسائل کے علاوہ جی ایس ٹی بل کی منظوری کو بھی روک دیا ۔ ان میں بعض بی جے پی قائدین کا مبینہ کرپشن بھی شامل تھا ۔ جے ڈی یو اور لالو پرساد کی آر جے ڈی جو بہار میں 10سال بعد اقتدار پر واپس آئی ہے ‘ اُس کے قائدین کا آئندہ دنوں میں کسی بھی فیصلہ میں اہم کردار ہوگا ۔ کانگریس سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی ہے ۔ دونوں علاقائی پارٹیوں کا خیال ہے کہ انہیں اس بل کے بارے میں کانگریس کے اندیشوں کو بھی پیش نظر رکھنا ہوگا ۔ جی ایس ٹی بل میں تمام بالواسطہ ٹیکسیس کی ایک ہی شرح ہوگی ۔ پورا ملک واحد بازار میں یکجہت ہوگا ۔ اس کی منظوری لوک سبھا سے ہوچکی ہے اور راجیہ سبھا میں باقی ہے ۔ راجیہ سبھا میں جے ڈی یو کے 12ارکان ہیں اور این ڈی اے کو اکثریت حاصل نہیں ہے ۔ آر جے ڈی کا بھی راجیہ سبھا میں ایک رکن ہے ۔ بی جے پی کا پُرعز م جی ایس ٹی بل پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کا اہم موضوع ہوگا ۔