کئی ارکان نے کاپی نہ ملنے کی شکایت کی، آج ایوان بالا میں مباحث ، حکومت کو بل کی منظوری کا یقین
نئی دہلی ۔ 2 اگست (سیاست ڈاٹ کام) جی ایس ٹی بل کو کافی تاخیر کے بعد راجیہ سبھا میں پیش کئے جانے سے قبل حکومت نے تمام ترمیمات کو ارکان پارلیمنٹ میں گشت کرایا۔ جی ایس ٹی کے نفاذ کو قابل عمل بنانے کیلئے جو تجاویز پیش کی گئی تھی، انہیں دستوری ترمیمی بل میں شامل کیا گیا۔ وزیرفینانس ارون جیٹلی نے آج راجیہ سبھا کو بتایا کہ اس بل میں جو ترمیمات کی جائیں گی اور جو گذشتہ ایک سال سے راجیہ سبھا میں زیرتصفیہ ہے، اسے دو دن قبل ہی سکریٹریٹ میں دیا جاچکا ہے تاکہ تمام ارکان میں اسے گشت کرایا جائے۔ وہ بعض ارکان بشمول سماج وادی پارٹی کے نریش اگروال کی جانب سے ظاہر کی گئی تشویش کا جواب دے رہے تھے جنہوں نے بتایا کہ اس بل یا ترمیمات کی کوئی نقل موصول نہیں ہوئی ہے۔ دستوری (122 ویں ترمیم) بل 2014ء کے ذریعہ گڈس اینڈ سرویسیس ٹیکس (جی ایس ٹی) کی راہ ہموار ہوگی اور اس کے ذریعہ تمام بالواسطہ ٹیکسیس بشمول سنٹرل ایکسائز ڈیوٹی اور ریاستی ویاٹ ؍ سیلس ٹیکس کو ختم کرتے ہوئے یکساں طور پر ٹیکس نظام نافذ کیا جائے گا۔ یہ بل منظوری کیلئے کل راجیہ سبھا میں پیش کیا جارہا ہے۔ اسے گذشتہ سال مئی میں لوک سبھا میں منظور کیا جاچکا ہے اور گذشتہ سال اگست میں راجیہ سبھا میں متعارف کیا گیا تھا۔ اس بل کی بعض شقوں پر کانگریس نے اعتراض کیا ہے۔ نریش اگروال نے بتایا کہ کابینہ نے اس بل میں ترمیمات کو منظور کرلیا ہے۔ لہٰذا اسے ارکان کو بھی فراہم کرنا چاہئے تاکہ کل بحث سے قبل وہ اس کا مطالعہ کرسکیں۔ ڈپٹی چیرمین پی جے کورین نے کہا کہ گذشتہ سال اگست میں یہ بل راجیہ سبھا میں متعارف کرانے سے قبل تمام ارکان میں گشت کرایا جاچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملہ میں ضابطہ کی تکمیل کرلی گئی۔ تاہم اگر ارکان کو اس کی ایک اور نقل چاہئے تو سکریٹریٹ کے ذریعہ اسے فراہم کیا جائے گا۔ ارون جیٹلی نے کہا کہ ان ترمیمات کو بھی ارکان میں گشت کرایا جاچکا ہے۔ سیتارام یچوری (سی پی آئی ایم) نے کہا کہ الیکٹرانک شکل میں یہ ترمیمات موصول ہوئی ہیں لیکن تمام ارکان کو شائع شدہ نقل بھی فراہم کی جانی چاہئے۔ ترنمول کانگریس کے سکھیندو شیکھر رائے نے بتایا کہ بل کی ترمیمات سے متعلق شائع شدہ نقل انہیں آج گھر پر موصول ہوئی۔ حکومت امکان ہیکہ جی ایس ٹی بل کی چار ترمیمات پیش کرے گی۔ دستوری ترمیم کیلئے دو تہائی ارکان کی موجودگی اور رائے دہی ضروری ہوتی ہے۔ ترمیم کو تمام ریاستی اسمبلیوں کے 50 فیصد کی منظوری بھی ضروری ہے۔ یہ بل گذشتہ سال لوک سبھا میں منظوری کے باوجود ایک سال سے راجیہ سبھا میں زیرالتوا ئہے۔