دستوری ترمیمی بل کی 8ریاستی اسمبلیوں کی جانب سے توثیق‘ ڈسمبر تک نئے بالواسطہ ٹیکس پر عمل آوری متوقع
نئی دہلی ۔28 اگست ( سیاست ڈاٹ کام ) حکومت کی جانب سے پیش کردہ تاریخی گڈس اینڈ سرویس ٹیکس ( جی ایس ٹی ) کی منظور کیلئے پارلیمن کے سرمائی سیشن کو جلد سے جلد طلب کرنے کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے ۔ حکومت اس نئے بالواسطہ ٹیکس کو روبہ عمل لانے کیلئے خاطرخواہ وقت دینا چاہتی ہے ۔ اس قانون کی منظوری کیلئے پارلیمنٹ کا سرمائی سیشن وقت سے پہلے طلب کیا جاسکتا ہے ۔ پارلیمنٹ کا سرمائی سیشن عام طور پر نومبر کے تیسرے یا چوتھے ہفتہ میں طلب کیا جاتا ہے ۔حکومت اس سال تہوار کا موسم ختم ہونے کے فوری بعد ایک ماہ طویل سیشن شروع کرنے پر غور کررہی ہے ۔ سرمائی سیشن کی عاجلانہ طلبی سے سنٹرل جی ایس ٹی اور انٹیگریٹیڈ جی ایس ٹی قوانین کو منظور کرانے میں مدد ملے گی ۔اس بل کو نومبر کے دوران یا ڈسمبر کے اوائل تک منظور کرلیا جائے گا ۔ سرکاری عہدیداروں نے بتایا کہ حکومت اس بل کے ذریعہ ٹیکس پر عمل آوری کی راہ ہموار کرنا چاہتی ہے ۔ اس دو قوانین کو دستوری ترمیم مسلمہ کے ساتھ پارلیمنٹ کے مانسون سیشن میں منطور کرلیا گیا ہے ۔
اس بل کو قانون کی شکل دینے کیلئے 31 ریاستوں کی نصف تعداد کی جانب سے توثیق کیا جانا ضروری ہے ۔ دستوری ترمیمی بل کو آسام ‘ بہار ‘ چھتیس گڑھ ‘ جھارکھنڈ ‘ ہماچل پردیش ‘ گجرات ‘ دہلی اور مدھیہ پردیش کے بمشلو 8ریاستی اسمبلیوں کی جانب سے توثیق کی گئی ہے ۔ بل کو نافذ کرنے کیلئے زیادہ سے زیادہ ریاستوں کی منظوری ملنا ضروری ہے ۔اس بات کا قوی امکان ہیکہ سرمائی سیشن کو پیشگی طور پر 9یا 10نومبر سے طلب کیا جائے گا ۔ملک میں تہواروں کا موسم جیسے ہی ختم ہوگا ‘پارلیمنٹ سیشن شروع کیا جائے گا ۔ ملک میں تمام سیاسی پارٹیوں میں اتفاق رائے پایا جانا ضروری ہے ۔حکومت کا خیال ہے کہ ملک کی ریاستی اسمبلیوں کی نصف تعداد کی جانب سے اس نئے قومی سیلس ٹیکس کو منظوری ملنا ضروری ہے ۔ مرکزی وزیر فینانس اور ریاستی وزرائے فینانس اس ٹیکس شرح کو فوری طور پر منظور کرسکتے ہیں ۔ اگر سرمائی سیشن میں ان قوانین کو منظور کیا جاتا ہیت و پھر اس پر عمل آوری کیلئے ریاستی حکومتوں کے پاس کافی وقت رہے گا ۔ یکم اپریل 2017ء سے جی ایس ٹی بل پر عمل آوری کی کوشش کی جارہی ہے ۔
حکومت کا یہ بھی ماننا ہے کہ اگر سرمائی سیشن کو وقت سے پہلے طلب کیا گیا تو جنوری کے آحری ہفتہ میں بجٹ سیشن طلب کرنے کے منصوبہ سے فائدہ ہوگا ۔ عام بجٹ کو جنوری کے اختتام پر پیش کرنے پر بھی غور کیا جارہا ہے ۔ لہذا سرمائی سیشن کی جلد سے جلد طلبی سے ہی بجٹ سیشن کو وقت سے پہلے منعقد کرنے میں مدد ملے گی ۔ محکمہ مال اور ریاستی وزراء کی امپاورڈ کمیٹی 30اگست کو صنعتی اداروں کا اجلاس طلب کررہی ہے جس میں اس نئے بالواسطہ ٹیکس کے بارے میں اپنی اپنی رائے پیش کی جائے گی ۔جی ایس ٹی مسودہ قانون گذشتہ دو سال سے زیادہ عرصہ سے راجیہ سبھا میں رکا ہوا تھا کیونکہ اس کی منظوری کیلئے درکار اکثریت برسراقتدار بی جے پی اور حلیف پارٹیوں کو راجیہ سبھا میں حاصل نہیں تھی ۔ جی ایس ٹی بل جس کی ابتداء یو پی اے دور حکومت میںہوئی تھی ۔ راجیہ سبھا میںاس وقت تک منطور نہیںہوسکا جب تک کہ برسراقتدار بی جے پی نے اہم اپوزیشن کانگریس کو اپنی تائید پر آمادہ نہیں کرلیا ۔