لاریوں کی آمد و رفت پر رسائد کی تنقیح ، کارروائی میں وسعت کے لیے خصوصی ٹیموں کی تشکیل
حیدرآباد۔7ڈسمبر(سیاست نیوز) جی ایس ٹی کی عدم ادائیگی کے سلسلہ میں محکمہ کمرشیل ٹیکس کی جانب سے مہم میں شدت پیدا کی جاچکی ہے اور شہر میں داخل ہونے والی لاریوں اور شہر سے روانہ ہونے والی لاریوں کی تلاشی لیتے ہوئے ان کے رسائد کی جانچ کی جانے لگی ہے تاکہ اس بات کا جائزہ لیا جاسکے کہ آیا ان لاریوں کے ذریعہ منتقل کئے جانے والے ساز و سامان پر جی ایس ٹی ادا کیا گیا ہے یا نہیں! محکمہ کمرشیل ٹیکس کی جانب سے کی جانے والی ان کاروائیوں کے دائرہ کو مزید وسعت دینے کے لئے محکمہ کمرشیل ٹیکس کی نئی ٹیموں کی تشکیل عمل میں لائی جارہی ہے تاکہ شہری علاقو ںکے بازاروں میں موجود تجارتی مراکز پر بلوں کی اجرائی اور فروخت کے معاملوں کو دیکھا جا سکے۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں موجود بڑے تجارتی اداروں کے علاوہ مصروف ترین ہوٹلوں اور ریستوراں میں بلوں کی عدم اجرائی کی شکایات بھی موصول ہونے لگی ہیں جس پر محکمہ کمرشیل ٹیکس کے عہدیداروں نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ دنوں کے دوران ان اداروں کو بھی دھاؤوں کے دائرہ میں شامل کیا جائے تاکہ جی ایس ٹی کی وصولی میں بہتری پیدا کی جا سکے۔ روزنامہ سیاست نے دو یوم قبل ہی اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ محکمہ کمرشیل ٹیکس کی جانب سے دھاؤوں کا سلسلہ شروع کیا جانے والا ہے اور ان کا پہلا نشانہ ٹرانسپوٹ گاڑیا ں ہوں گی جن کے ذریعہ سامان کی منتقلی عمل میں لائی جاتی ہے ۔ باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق شہر حیدرآباد ہی نہیں بلکہ حیدرآباد کے نواحی علاقوں میں بھی محکمہ کمرشیل ٹیکس کے عہدیداروں نے جی ایس ٹی کی وصولی میں بہتری پیدا کرنے کے سلسلہ میں اقدامات کا فیصلہ کیاہے اور کہا جا رہا ہے کہ شہر کے بیشتر تجارتی مراکز کے باہر محکمہ کمرشیل ٹیکس کے عہدیداروں کو متحرک کیا جارہاہے تاکہ اس بات کا جائزہ لیا جائے کہ ان تجارتی اداروں کی جانب سے فروخت کے رسائد کس طرح جاری کئے جا رہے ہیں اور کس طرح سے جی ایس ٹی وصول کیا جارہا ہے ۔ بتایاجاتاہے کہ محکمہ کمرشیل ٹیکس کی جانب سے آئندہ ماہ کے دوران عوام میں شعور بیداری کیلئے مہم کا بھی آغاز کیا جائے گا تاکہ عوام کو اس بات سے واقف کروایا جاسکے کہ ان کی جانب سے ادا کئے جانے والے جی ایس ٹی کے متعلق انہیں رسائد حاصل ہو رہے ہیںیا نہیں اور اگر بلز وغیرہ کی اجرائی نہیں ہو رہی ہے تو ایسی صورت میں وصول کیا جانے والا جی ایس ٹی حکومت تک نہیں پہنچ رہا ہے بلکہ تاجرین کی جانب سے عوام کو دھوکہ دیا جارہاہے ۔ محکمہ کمرشیل ٹیکس کے عہدیداروں نے بتایا کہ تلنگانہ میں محکمہ سیول سپلائز کی جانب سے گذشتہ ماہ کے دوران کئے گئے دھاؤوں کے سبب یہ بات منظر عام پر آئی ہے کہ عوام سے تاجرین جی ایس ٹی تو وصول کر رہے ہیں لیکن اس کا کوئی ریکارڈ نہیں رکھا جا رہا ہے بلکہ تمام محصولات کو شمار کئے جانے کے بعد درج کی جانے والی اعظم ترین قیمت پر بھی جی ایس ٹی وصول کیا جارہاہے ۔ ان شکایات کے سامنے آنے کے بعد ہی محکمہ کمرشیل ٹیکس کی جانب سے اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ عوامی سطح پر جی ایس ٹی کے متعلق مہم چلائی جائے اور تاجرین سے بہتر انداز میں جی ایس ٹی کی وصولی کو ممکن بنایا جائے۔