جی او 111 پر رپورٹ داخل کریں یا 5 لاکھ روپئے جرمانہ ادا کریں

حکومت تلنگانہ کو نیشنل گرین ٹریبونل کا انتباہ
حیدرآباد ۔ 2 ۔ اکٹوبر : ( ایجنسیز ) : ایک سخت ردعمل میں ، نیشنل گرین ٹریبونل کی پرنسپل بنچ نے حکومت تلنگانہ کو انتباہ دیا کہ آیا وہ گورنمنٹ آرڈر ( جی او ) 111 پر اعلیٰ اختیاری کمیٹی کی جانب سے تیار کردہ ایک رپورٹ تین ہفتوں کے اندر داخل کرے یا 5 لاکھ روپئے جرمانہ اداکرے ۔ یہ جی او حمایت ساگر اور عثمان ساگر جھیلوں کے آبگیر علاقوں میں سرگرمیوں کو ریگولیٹ کرتے ہوئے ان کا تحفظ کرنے سے متعلق ہے ۔ اس کیس کی آئندہ سماعت 29 اکٹوبر کو مقرر ہے ۔ ریاستی حکومت نے دسمبر 2016 میں ، ٹریبونل میں اس گورنمنٹ آرڈر سے متعلق کیس پر ردعمل میں ، ایک اعلیٰ اختیاری کمیٹی تشکیل دی تھی جو تین سینئیر عہدیداروں پر مشتمل ہے تاکہ اس جی او کا جائزہ لیا جائے ۔ اس کمیٹی کو اس آرڈر کے ٹرمس آف ریفرنس اور تمام پہلوؤں کا جائزہ لینا تھا ۔ ٹریبونل نے اس اثنا میں اس کیس کو ملتوی کردیا اور کمیٹی کی جانب سے اس ایشو پر رپورٹ داخل کرنے کا انتظار کیا ۔ اب تقریبا دو سال کا عرصہ گذر چکا ہے لیکن یہ رپورٹ ہنوز ٹریبونل میں داخل کرنا ہے ۔ 12 ستمبر کو ہوئی گذشتہ سماعت کے دوران اس ٹریبونل نے یہ رپورٹ داخل کرنے میں ہونے والی غیر معمولی تاخیر پر ناراضگی کا اظہار کیا ۔ ریاستی حکومت کے وکیل نے کہا کہ یہ رپورٹ تیار ہے لیکن ریاستی کابینہ میں اس پر غور کئے جانے کے لیے معرض التواء ہے ۔ چونکہ حکومت کو تحلیل کردیا گیا ہے ۔ اس لیے اس رپورٹ پر کابینہ کی جانب سے غور نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ تب ٹریبونل نے ایک طویل وقت تک اس مسئلہ کو ٹالنے اور اسے لیت و لعل میں ڈالنے پر حکومت پر سخت تنقید کی اور ہدایت دی کہ یہ رپورٹ دو ہفتوں کے اندر داخل کی جائے ورنہ اس ٹریبونل نے کہا کہ ریاستی حکومت کو 5 لاکھ روپئے کا معاوضہ ادا کرنا پڑے گا ۔۔