٭ سزا سننے کے بعد جیہ للیتا نے بے چینی کی شکایت کی
٭ جیل منتقل ، چیف منسٹر کے عہدہ سے محروم
٭ ہزاروں حامیوں کا احتجاج ، ڈی ایم کے ہیڈکوارٹر پر جشن
بنگلور /چینائی۔ 27 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) : چیف منسٹر ٹاملناڈو جیہ للیتا کو 18 سال قدیم کرپشن کے مقدمہ میں آج چار سال جیل کی سزا سنائی گئی اور 100 کروڑ روپئے جرمانہ عائد کیا گیا ۔ خصوصی عدالت کے اس فیصلہ نے انہیں چیف منسٹری کے عہدہ سے محروم کردیا اور وہ دس سال سیاسی جلاوطنی کے لیے مجبور ہوسکتی ہیں ۔ کرپشن کے مقدمہ میں پہلی مرتبہ کسی برسر عہدہ چیف منسٹر کو سزا سنائی گئی اور ان کے جانشین کے بارے میں قیاس آرائیاں شروع ہوچکی ہیں ۔ 66 سالہ انا ڈی ایم کے سربراہ جیہ للیتا کے علاوہ ان کے تین ساتھی این ششی کلا، جے الیورسائی اور وی این سدھاکرن کو 66.65 کروڑ روپئے کے غیرمحسوب اثاثہ جات کیس میں چار سال کی سزا سنائی گئی ہے۔ جان مائیکل ڈی سننا کی عدالت نے جیہ للیتا پر 100 کروڑ روپئے کا جرمانہ اور دیگر تین پر فی کس 10، 10 کروڑ روپئے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔ اگر یہ لوگ جرمانہ عائد کرنے میں ناکام ہوں تو انہیں مزید ایک سال کی جیل کی سزا کاٹنی ہوگی۔
عدالت کے فیصلہ کے بعد جیہ للیتا آئندہ چھ سال تک انتخابی مقابلہ نہیں کرسکیں گی۔ ان تمام کو سنٹرل جیل منتقل کردیا گیا ۔ وہ صرف کرناٹک ہائی کورٹ میں ضمانت کے لیے درخواست دے سکتی ہیں ۔ جسے 6 اکٹوبر تک دسہرہ کی تعطیلات ہیں ۔ ایک سو کروڑ روپئے جرمانہ بھی کسی سیاستداں پر اب تک کی سب سے بڑی رقم ہے حالانکہ یہ مقدمہ 66.65 کروڑ روپئے کے غیر محسوب اثاثہ جات سے متعلق ہے ۔ جیہ للیتا تاریخ کی پہلی چیف منسٹر ہیں جنہیں کرپشن کے مقدمہ میں مجرم قرار دینے کی بنا دو مرتبہ عہدہ چھوڑنا پڑا ۔ 2001 میں بھی سپریم کورٹ کے فیصلہ کی بنا انہیں چیف منسٹر کی چیف منسٹر سے مستعفی ہونا پڑا تھا ۔ یہ جیہ للیتا کیلئے بہت بڑا دھکہ ہے۔ عدالت کے فیصلہ کے خلاف ٹاملناڈو میں جیہ للیتا کے حامیوں نے پرتشدد احتجاج کیا۔ فیصلہ کے باعث جیہ للیتا ٹاملناڈو اسمبلی کی رکنیت سے بھی محروم ہوگئی ہیں۔ اب بڑا سوال یہ ہے کہ جیہ للیتا کی غیرحاضری میں حکومت کی قیادت کون کرے گا۔ خصوصی جج نے سخت ترین سکیورٹی کے دوران اس فیصلہ کا اعلان کیا
اور انا ڈی ایم کے جنرل سیکریٹری جیہ للیتا کو تعزیراتِ ہند کی دفعہ 109اور 120(b) کے تحت معلوم ذرائع آمدنی سے ہٹ کر غیرمحسوب اثاثہ جات رکھنے پر انہیں ’’خاطی‘‘ قرار دیا گیا ہے۔ جیہ للیتا کی قریبی ساتھی ششی کلا نٹراجن اور دیگر دو کو مذکورہ 18 سالہ قدیم کیس میں سزا سنائی گئی ہے۔ شہر کے جنوبی مضافاتی علاقہ میں واقع سنٹرل جیل میں قائم کی گئی خصوصی عدالت نے جیسے ہی سزا کا اعلان کیا، انا ڈی ایم کے ارکان نے احتجاجی مظاہرہ کیا جبکہ ڈی ایم کے کے ورکرس نے پارٹی آفس کے باہر جشن منایا۔ یہ کیس 1996ء میں ٹاملناڈو پولیس میں ڈائریکٹوریٹ آف ویجیلنس اینڈ اینٹی کرپشن کی جانب سے درج کیا گیا تھا۔ کیس میں جملہ 78 جائیدادیں، کئی کلو سونا اور چاندی کے علاوہ ہیرے جواہرات کی کثیر تعداد پائی گئی تھی۔ اس کے علاوہ متعدد بے نامی کمپنیاں بھی پائی گئی ہیں جن کی جملہ لاگت 66.65 کروڑ روپئے پائی گئی ہے۔ اپوزیشن پارٹی ڈی ایم کے کے اصرار پر غیرمحسوب اثاثہ جات کیس کو ٹاملناڈو سے باہر منتقل کیا گیا تھا۔
فیصلہ سننے کے بعد 66 سالہ جیہ للیتا نے بے چینی محسوس کی جنہیں دواخانہ میں شریک کیا گیا ہے۔ انہیں بنگلور جیل میں محروس رکھا جائے گا۔ عدالت کے فیصلہ کو غیرمعمولی قرار دیتے ہوئے کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا لیڈر ڈی راجہ نے کہا کہ اس فیصلہ سے ٹاملناڈو کی سیاست پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ فیصلہ سنانے والے پانچ ججس میں اے ایس پچاپوری، اے ٹی مونولی، بی ایم ملکارجنیا، ایم ایس بالکرشنا اور جان مائیکل بی سننا شامل ہیں۔ جیہ للیتا آج صبح خصوصی طیارہ کے ذریعہ سخت سکیورٹی کے درمیان بنگلور پہونچی تھیں۔ وہ ایرپورٹ سے براہ سڑک عدالت آئیں۔ ان کے ہمراہ دیگر ملزمین بھی تھے۔ عدالت کی کارروائی کے دوران سکیورٹی فورسیس نے جیہ للیتا کے احتجاجی حامیوں کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا۔ ان کے خلاف اس ریاست میں فیصلہ سنایا گیا جہاں وہ پیدا ہوئی تھیں۔ 2 فروری 1948ء کو میسور میں پیدا ہونے والی جیہ للیتا اپنی والدہ کے ہمراہ چینائی چلی گئی تھیں جہاں انہوں نے فلموں میں کام کرنا شروع کیا۔ بنگلور کے بشپ کاٹن گرلز ہائی اسکول میں تعلیم حاصل کی اور کرسچین کانوینٹ پارک چینائی میں تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا۔ 16 سال کی عمر میں انہوں نے ایک کنڑا فلم میں کام کیا تھا۔