جیہ للیتا کو ضمانت نہیں مل سکی

بنگلور ۔ 7 ۔ اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) جیل میں قید سابق چیف منسٹر ٹاملناڈو جیہ للیتا آج کرناٹک ہائی کورٹ سے ضمانت حاصل کرنے میں ناکام رہیں کیونکہ عدالت نے کہا کہ کرپشن ’’حقوق انسانی کی خلاف ورزی‘‘ کے مترادف ہے۔ جیہ للیتا کو غیر محسوب اثاثہ جات مقدمہ میں 4 سال سزائے قید سنائی گئی۔ جسٹس اے وی چندر شیکھر نے آج کمرہ عدالت میں یہ حکم سناتے ہوئے کہا کہ ضمانت دینے کی کوئی بنیاد نہیں ہے کیونکہ کرپشن ’’انسانی حقوق کی خلاف ورزی‘‘ کے مترادف ہے اور اس کے نتیجہ میں معاشی عدم توازن پیدا ہوتا ہے۔ اس وقت نہ صرف کمرہ عدالت بلکہ باہر بھی جیہ للیتا کے حامیوں کا غیر معمولی ہجوم موجود تھا۔ اب یہ اشارے مل رہے ہیں کہ 66 سالہ جیہ للیتا کل سپریم کورٹ سے رجوع ہوں گی۔ تاہم انا ڈی ایم کے رکن پارلیمنٹ اور وکیل نو نیتا کرشنن نے بتایا کہ اب تک جیہ للیتا سے کوئی ہدایت نہیں ملی ہے۔ قبل ازیں اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر بھوانی سنگھ نے عدالت کو بتایا کہ جیہ للیتا کو مشروط ضمانت منظور کرنے پر انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ ان کے یہ الفاظ عدالت کے باہر تیزی سے پہنچ گئے اور انا ڈی ایم کے حامیوں نے رہائی کی توقع ظاہر کرتے ہوئے آتشبازی شروع کردی لیکن ان کی یہ خوشی عارضی ثابت ہوئی اور جیسے ہی فیصلے کا پتہ چلا ، انہیں یقین نہیں ہورہا تھا۔ خوشی و مسرت کا اظہار کر رہے کارکن اچانک مایوس ہوگئے اور بعض خواتین کو روتے ہوئے دیکھا گیا جبکہ کئی مرد افراد نعرے لگاتے ہوئے زمین پر لیٹ گئے تھے۔ سینئر وکیل رام جیٹھ ملانی نے جیہ للیتا کی پیروی کرتے ہوئے عدالت سے خواہش کی کہ ان کی ضمانت منظور کی جائے ۔ اس ضمن میں انہوں نے لالو پرساد یادو کے چارہ اسکام میں سپریم کورٹ کے فیصلہ کی مثال پیش کی لیکن عدالت نے یہ دلیل قبول نہیں کی اور جج نے کہا کہ لالو پرساد یادو نے سپریم کورٹ کی ضمانت منظور ہونے سے قبل 10 ماہ جیل میں گزارے۔