ہم نے پیشگی گرفتاری یا پیشگی ضمانت کی گنجائش کا تحفظ کیا ہے: عدالت
نئی دہلی ، 14 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے آج اپنے اُس حکمنامہ میں ترمیم کردی جس نے جہیز کی ہراسانی والی شکایات سے نمٹنے کیلئے پیشگی گرفتاری کی گنجائش کا تحفظ کرتے ہوئے ایک کمیٹی تشکیل دینے کی گنجائش فراہم کی تھی۔ اعلیٰ ترین عدالت نے 23 اپریل کو مختلف عرضیوں پر اپنا فیصلہ محفوظ کیا تھا، جن میں اُس فیصلے پر دوبارہ غور کرنے کی استدعا کی گئی تھی جس نے کسی شادی شدہ عورت کو شوہر اور سسرال والوں کی جانب سے ظلم کا نشانہ بنانے کے جرم پر مخالف جہیز قانون کی سنگینی کو گھٹا دیا تھا۔ چیف جسٹس دیپک مشرا اور جسٹس اے ایم کھانویلکر اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ پر مشتمل بنچ نے کہا کہ ہم نے ’ڈاؤری ہراسمنٹ کیسوں‘ میں پیشگی گرفتاری یا پیشگی ضمانت کی گنجائش کو محفوظ کیا ہے۔ فاضل عدالت نے اپنی دو ججوں کی بنچ کے دیئے گئے فیصلے میں تبدیلی لاتے ہوئے کہا کہ تعزیری قانون میں خامیوں کو دستوری طور پر پُر کرنے کا عدالتوں کو کچھ اختیار نہیں ہے۔ خواتین کیلئے صنفی انصاف ہونا چاہئے کیونکہ جہیز کا شادی پر ایک طرف بُرا اثر پڑتا ہے، اور دوسری طرف آدمی کیلئے حق زندگی اور شخصی آزادی ہے۔ بنچ ایک این جی او ’نیائیدھر‘ کی داخل کردہ عرضی کی سماعت کررہی تھی۔ یہ تنظیم مہاراشٹرا کے ضلع احمدنگر کی خاتون ایڈوکیٹس کے گروپ نے دائر کی ہے۔ وہ سیکشن 498A میں سختی چاہتے ہوئے دعویٰ کررہے ہیں کہ بصورت دیگر مظلوم خواتین کے ہاتھوں میں موجود ’’مفید چیز‘‘ عملاً ’’بے مصرف‘‘ بن چکی ہے۔