جہنم میں جانے کی وجوہات

مولانا پیر ذوالفقار احمد نقشبندی
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث پاک میں ارشاد فرمایا کہ عورتیں چار وجہ سے جہنم میں زیادہ جائیں گی۔ ایک بات یہ فرمائی کہ ان میں اللہ رب العزت کا حکم ماننے کا جذبہ کم ہوتا ہے۔ ان سے کہو کہ یہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے تو ان پر زیادہ اثر نہیں ہوتا، اس کو معمولی سمجھ کر ٹال دیتی ہیں کہ ’’اچھا کرلیں گے‘‘۔ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا جذبہ بھی کم ہوتا ہے۔ ان کو بتائیں کہ ایسا کرنا سنت ہے تو اس کو معمولی سمجھ لیتی ہیں، یعنی سنت کی اتباع کا جذبہ ان کے اندر کم ہوتا ہے۔ تیسری بات یہ کہ ان کے اندر شوہر کی اطاعت کا جذبہ کم ہوتا ہے۔ عام طورپر یہ شوہر سے اپنی بات منوانے اور اپنے رنگ میں ڈھالنے کی کوشش کرتی ہیں۔ کہتی ہیں کہ شوہر ہمارے ہاتھ میں آجائے اور ہماری ہر بات ماننے لگے۔ یعنی خود ماننے کی بجائے شوہر سے اپنی بات منوانے کی کوشش زیادہ کرتی ہیں۔ اسی وجہ سے یہ شوہر کے ساتھ بدتمیزی سے پیش آتی ہیں اور پھر جہنم کی مستحق ہو جاتی ہیں۔ چوتھی بات اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمائی کہ ان میں بن ٹھن کے باہر نکلنے کا شوق بہت زیادہ ہوتا ہے، لہذا جب یہ بن سنور کر باہر نکلیں گی تو ان کا یہ عمل جہنم میں جانے کا سبب بن جائے گا۔ یعنی بے پردگی کی مرتکب عورت کو جہنم میں بالوں کے ذریعہ لٹکایا جائے گا۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ’’میں نے دوسری عورت کو دیکھا جس پر جہنم میں عذاب ہو رہا تھا اور وہ اپنی زبان کے بل لٹکی ہوئی تھی، یہ وہ عورت تھی جو زبان دراز تھی‘‘۔ یعنی منہ پھٹ تھی، شوہر سے بدتمیزی کرنے والی تھی، ایسی باتیں کرتی تھی کہ کبھی ماں کا دل دُکھاتی، کبھی بہن کو دُکھی کردیتی، کبھی بچوں کو کوسنا شروع کردیتی، یعنی اپنی زبان سے دوسروں کے دِلوں پر زخم لگاتی تھی اور دوسروں کو تکلیف پہنچاتی تھی۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’میں نے تیسری عورت کو دیکھا کہ وہ جہنم کے اندر اپنے سینہ کے بل لٹکی ہوئی تھی، اس کے دونوں پستانوں میں سوراخ کرکے زنجیر ڈال دی گئی تھی اور اس کا پورا وزن ان کے اوپر تھا اور وہ لٹک رہی تھی‘‘۔ آپﷺ نے فرمایا ’’یہ وہ عورت ہے، جس کے غیر محرم مردوں کے ساتھ تعلقات ہوں گے‘‘۔ یہ ان سے باتیں کرتی ہوگی، یہ ان سے عشق کرتی ہوگی اور ان کے ساتھ برائی کا کام کرتی ہوگی، لہذا ایسی زانیہ عورت کو اللہ رب العزت سینہ کے بل جہنم میں لٹکا دے گا۔

آج بے حیائی کا دور دورہ ہے، ٹی وی اور رسائل نے بچیوں کو حیاء سے محروم کردیا ہے۔ فلموں اور ڈراموں کے ذریعہ انھیں رومانی کہانیاں سنائی جاتی ہیں۔ عجیب بات تو یہ ہے کہ ماں باپ اپنے گھر میں کیبل کا کنکشن خود لگواتے ہیں، یہاں تک کہ بچیاں اپنی مرضی کے مطابق سی ڈیز بھی منگواکر دیکھتی ہیں۔ جب یہ بچیاں اسکرین پر گناہوں کی کہانیاں سنیں گی تو ان کے اندر بھی یہی جذبات پیدا ہوں گے۔ پھر یہ چھپ چھپ کر گناہوں میں ملوث ہوں گی اور ماں باپ کی ناک کے نیچے دیا جلائیں گی۔ اگر ایسا ہوا تو ماں باپ بھی ان کے جرم میں برابر کے شریک ہیں، کیونکہ انھوں نے اپنی بچیوں کی اچھی تربیت کا خیال نہیں رکھا۔

حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے چوتھی عورت کو دیکھا کہ اس کے پاؤں سینے پر بندھے ہوئے ہیں اور ہاتھ سرکے ساتھ بندھے ہوئے ہیں۔ آپﷺ سے پوچھا گیا ’’یارسول اللہ! یہ چوتھی عورت کون ہے؟‘‘۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’یہ پاکی اور ناپاکی کا خیال نہیں رکھتی تھی، اس کو حیض سے پاک ہونے کے لئے جتنی احتیاط کرنی چاہئے تھی، ہرگز نہیں کرتی تھی‘‘۔ عام طورپر دیکھا گیا ہے کہ اگر مغرب کے بعد عورتیں حیض سے پاک ہو گئیں تو یہ سوچ لیتی ہیں کہ صبح نہاکر نماز شروع کریں گے، یعنی ان کی نماز عشاء چلی گئی، مگر اس کی کوئی پروا نہیں کی، اس طرح ان کی فرض نمازیں قضا ہو جاتی ہیں۔ یقیناً جو عورت اپنی نمازوں کا خیال نہیں رکھے گی، پاکی اور ناپاکی کا خیال نہیں رکھے گی، اس کو جہنم میں عذاب دیا جائے گا۔

پھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے جہنم میں پانچویں عورت کو دیکھا، جس کا چہرہ خنزیر کی طرح بن گیا تھا اور اس کا جسم گدھے کی طرح تھا۔ یعنی تھی تو وہ عورت، مگر اس کی صورت اور جسم کو مسخ کردیا گیا تھا۔ آپﷺ نے فرمایا ’’یہ وہ عورت تھی جو جھوٹ بولتی تھی، غیبت اور چغل خوری کرتی تھی‘‘۔ یہ عادتیں عورتوں میں اکثر دیکھی جاتی ہیں۔ بیوی چاہتی ہے کہ ساس کی چغلی کرکے خاوند کو اپنی طرف کرلے، اسی طرح ساس چاہتی ہے کہ وہ بہو کی چغلی کرکے بیٹے کو اپنے قابو میں رکھے۔

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چھٹی عورت کو میں نے دیکھا کہ اس کی شکل کتے جیسی تھی اور وہ آواز اس طرح نکال رہی تھی، جس طرح کتے بھونکتے ہیں اور آگ اس کے منہ میں داخل ہوتی تھی اور اس کے پاخانے کے مقام سے باہر نکلتی تھی۔ پھر میں نے دیکھا کہ فرشتے اسے گرز مار رہے ہیں۔ پوچھا گیا ’’یارسول اللہ! اس عورت نے ایسا کونسا قصور کیا تھا؟‘‘۔ آپﷺ نے فرمایا ’’اس کے اندر حسد بہت زیادہ تھا، وہ دوسروں سے حسد کیا کرتی تھی‘‘۔ عورتوں میں حسد کی بیماری بہت زیادہ ہے۔ مردوں میں بھی ہے، مگر عورتوں میں دو ہاتھ زیادہ ہے۔ یہ دوسروں کے مال اور اہل و عیال پر حسد کرتی ہیں، حسن و جمال پر حسد کرتی ہیں، خوبیوں اور کمال پر حسد کرتی ہیں۔ دوسروں کی اچھائی ان سے دیکھی نہیں جاتی، جس کی وجہ سے اندر اندر جلتی رہتی ہیں۔ کسی کو کوئی نعمت حاصل ہو تو ان کے دل پر بوجھ بن جاتا ہے، جب کہ یہ حسد انسان کی نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے، جیسے آگ خشک لکڑی کو کھا جاتی ہے۔

(مذکورہ گناہوں پر اچھی طرح غور کریں اور ان سے ہرممکن بچنے کی کوشش کریں۔ جب آپ بچنے کی کوشش کریں گی تو اللہ تعالیٰ آپ کی مدد فرمائے گا اور ان گناہوں سے محفوظ رکھے گا) (اقتباس)