درحقیقت جہنم ایک گھات ہے۔ (سورۃ النبا۔۲۱)
منکرین قیامت کو جس عذاب میں مبتلا کیا جائے گا، یہاں اس پر اس کا ذکر ہو رہا ہے۔ علامہ جوہری لفظ ’’مِرْصَاد‘‘ کی تحقیق کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ’’جو شخص کسی کی گھات میں بیٹھا ہوا ہو، اس کو ’’رَاصِدْ‘‘ کہتے ہیں اور کسی کی گھات میں تیار ہوکر بیٹھنے کو ’’مَرْصَدْ‘‘ کہتے ہیں۔ اصمعی کہتے ہیں کہ اگر تو کسی پر اچانک جھپٹنے کے لئے بالکل تیار ہوکر بیٹھ جائے تو تو کہے گا ’’اَرْصَدْتُہٗ، اَی اَعْدَدْتُ لَہٗ‘‘۔ یہ لکھنے کے بعد علامہ قرطبی اس آیت کا یہ مفہوم بیان کرتے ہیں: ’’یعنی میں کہتا ہوں کہ جہنم تیار ہوکر بڑی بے تابی سے آنے والوں کے لئے گھات لگائے بیٹھا ہوگا‘‘۔
’’مرصاد‘‘ کا معنی راستہ، راہ گزر بھی بتایا گیا ہے۔ اس وقت آیت کا مفہوم یہ ہوگا کہ سب لوگ جہنم کے اوپر سے گزر جائیں گے، جہنمی اس پر گرپڑیں گے اور جنتی سلامتی سے اسے عبور کرلیں گے۔ جب حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی امت گزرنے لگے گی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم پل صراط کے قریب کھڑے ہوکر فرمائیں گے ’’الہی! میری امت کو سلامتی سے گزاردے‘‘۔ (مظہری)
علامہ قرطبی نے ’’مرصاد‘‘ کا یہ مفہوم بھی بیان کیا ہے: ’’یعنی مرصاد کا وزن مفعال ہے، یہ مبالغہ کا صیغہ ہے۔ اس وقت مطلب یہ ہوگا کہ جہنم کفار کا بڑی شدت اور بے تابی سے انتظار کر رہا ہوگا‘‘۔