حیدرآباد ۔ 13 ۔ جنوری ( سیاست نیوز ) ۔حیدرآباد کے پرانے شہر کے گنجان آبادی والے کئی علاقوں میںسڑکیں انتہائی خراب ہوکر رہ گئی ہیں۔حلقہ اسمبلی بہادرپورہ کے جہاں نما اور نواب صاحب کنٹہ ڈیوژنوں میں سڑکیں انتہائی خراب ہوگئی ہیں اور ان سڑکوں پر کئی حادثات ہورہے ہیں۔اس علاقے میں ہونے والے حادثات کی وجہ خستہ حال سڑکیں اور اسپیڈ بریکرس ہوتے ہیں۔ پرانے شہر کے علاقے جہاں نما اور نواب صاحب کنٹہ کی سڑکوں کی حالت ناقابل بیان ہے۔ان ڈیوژنوں کی سڑکوں پر کھڈ اور اسپیڈ بریکرس جگہ جگہ پائے جاتے ہیں۔ان کھڈوں کی وجہ سے کئی حادثات روز بہ روز ہوتے رہتے ہیں۔کہیں پر برقی محکمہ نے کھدوائی کردی ہے تو کہیں پر محکمہ آبرسانی نے کھدوائی کردی ہے ۔ اتنا ہی نہیں بلکہ عام شہری بھی بغیر اجازت روڈ کی کھدوائی کردیتے ہیں۔ ان افراد کو یہ بھی فکر نہیں ہوتی کہ کھدوائی کا کام مکمل ہونے کے بعد اس کو دوبارہ مرمت کے ذریعہ صحیح کردیا جائے ۔تاکہ عوام کو تکلیف اٹھانی نہ پڑے۔خاص طور پر رات کے اوقات میں حادثات بہت ہورہے ہیں۔ان حادثات میں ہونے والے نقصان کا ذمہ دار کون ہے؟ا س سوال کا جواب حکومت کو دینا ہوگا۔ ان ڈیوژنوں میں جگہ جگہ کچرے کے انبار پائے جاتے ہیں جو سڑکوں پر بکھرے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے عوام کو سڑکوں سے گذرنے میں دشواریاں پیش آرہی ہیں۔محکمہ بلدیہ اور محکمہ آبر سانی کے کئی ادھورے کام اس علاقے میں عوامی مسائل کو دوبالا کررہے ہیں۔خستہ حال سڑکیں اور کھودے گئے کھڈ ان تصویروں کے ذریعہ پختہ ثبوت پیش کررہے ہیں۔ان علاقوں کی عوام آخر کب تک بنیادی مسائل کے لئے پریشان رہے گی۔
سڑکوں پر پانی کا بہنا ایک عام بات ہے۔ذرا سی بارش میں یہاں کی سڑکیں جھیل میں تبدیل ہوجاتی ہیں۔سڑکوں پر پانی جمع رہنے سے وبائی امراض پھیل رہے ہیں اور لوگوں کو مختلف امراض کا شکار بنا رہے ہیں۔دواخانوں میں ہجوم دیکھا جارہا ہے۔جہاں نما اور نواب صاحب کنٹہ کے دواخانوں میں ہڈیوں میں درد ، گھٹنوں میں درد ،گردن میں درد وغیرہ کے کئی مریض روزآنہ دیکھے جاسکتے ہیں۔اس پر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ خراب سڑکوں اور اسپیڈ بریکرس کے جھٹکوں کی وجہ سے پورا جسم ہل جاتا ہے۔ریڑھ کی ہڈی زیادہ متاثر ہوتی ہے۔پیٹ میں درد اور کمر میں درد کے واقعات بڑھتے ہی جارہے ہیں۔ڈاکٹروں نے عوام کو مشورہ دیا ہیکہ خراب سڑکوں اور اسپید بریکرس والی سڑکوں کا استعمال نہ کریں۔ ان علاقوں کی سڑکوں پر روزآنہ سفر کرنے والے افرادکتنے اچھال برداشت کریں گے، ان کے بدن اور ہڈیوں کا کیا حال ہوتا ہوگا اس کی کسی کو فکر نہیں ہے۔ایک آٹو ڈرائیور محمد صابرکے مطابق آٹو چلانے والے افراد شام کو جب واپس اپنے گھر پہنچتے تو ان کا سارا بدن درد میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ ایک خاتون نے ہمیں بتایا کہ آٹو میں یا گاڑی پر سواری کرتے وقت خواتین کو کئی تکالیف برداشت کرنا پڑتا ہے۔جیسے خراب سڑک کے سبب اچھال سے پیٹ میں درد کی تکلیف اور مسلسل روزآنہ سفر کرنے والی خواتین خراب سڑکوں کے دھچکوں کی وجہ سے کمر کے درد کا شکار ہورہی ہیں۔ایسے میں ان خواتین کی جسمانی صحت بھی بہت متاثر ہوتی جارہی ہے۔صرف یہی نہیں بلکہ ضعیف حضرات کو بھی کافی مشکلات اٹھانی پڑرہی ہیں۔محکمہ بلدیہ ایسے گتہ داروں کو سڑکوں کی مرمت کا کام دیتی ہے جو پروفیشنل روڈ کنسٹرکٹرس نہیں ہیں۔ جب بھی نئی سڑک تعمیر کی جاتی ہے وہ کچھ دن میں خراب ہوجاتی ہے ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اس میں ِمیعاری اشیاء کا استعمال نہیں کیا جاتا ہے۔سی سی روڈ ہو یا بی ٹی روڈ گڑہوں کی وجہ سے کئی نقصانات عوام کو اُٹھانے پڑرہے ہیں۔مین روڈ ہو یا گلی کی سڑک کہیں بھی آپ کو صاف اور بنا کھڈے والی سڑک نظر نہیں آئے گی۔
کہیں پر زیادہ گڑے ہیں تو کہیں پر کم ہیں۔اس طرح کی سڑکوں کی وجہ سے بیمار افراد کو دواخانہ منتقل کرتے وقت کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔جہاں نما اور نواب صاحب کنٹہ کے اہلیان محلہ نے شکایت کی ہے کہ ان کے رشتہ دار جو دوسرے علاقوں میں رہتے ہیں یہاں اِن سے ملاقات کے لئے آنے سے ڈرتے ہیں کیونکہ سڑکوں کی بری حالت ان کو واپس جانے کے بعد بیمار کردیتی ہے۔اس سلسلہ میں اہلیان محلہ نے کئی مرتبہ مقامی کارپوریٹرس اور مقامی لیڈروں سے خستہ حال سڑکوں کی شکایت کی ہے لیکن اس پر کوئی مثبت ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔جی ایچ ایم سی کے کمشنر نے شہر میں سڑکوں کی تعمیر کے لئے منصوبہ بنایا ہے اور اس کے لئے 50کڑور روپیے منظور کئے ہیں۔ایسے میں ان ڈیویژنوں کی سڑکوں کی مرمت کہاں تک کی جاتی ہے یہ بات قابل غور ہے۔یہاں کی عوام نے حکومت اورجی ایچ ایم سی کمشنر سے اپیل کی ہے کہ وہ سڑکوں کی نہ صرف مرمت کروائیں بلکہ سڑکوں کو نئے طریقہ کار سے تیار کروائیں تاکہ زیادہ سالوں تک سڑکیں خراب نہ ہوں۔عوام نے حکومت پر الزام لگایا کہ حکومت یہاں کی عوام کو اس بنیادی سہولت سے محروم کررہی ہے۔ عوام نے اس اہم مسئلہ کو حل کرنے کیلئے حکومت اور مقامی لیڈرو ںسے بھی اپیل کی ہے کہ وہ سنجیدگی سے اس مسئلہ کو جلد ازجلد حل کریں اورعوام کو راحت حاصل ہو سکے۔