جھیل ، نالوں اور وقف اراضیات پر قبضہ کو باقاعدہ نہیں کیا جائے گا

آئندہ پچیس سال پر ماسٹر پلان کی تجویز ، تلنگانہ کے وزراء کا بیان
حیدرآباد ۔ 2 ۔ ستمبر : ( ایجنسیز ) : حکومت تلنگانہ ٹینک بنڈ ، نالوں اور وقف اراضیات پر ناجائز قبضہ جات کو ریگولر نہیں بنائے گی ۔ ریاست کے وزراء مسرس ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی ، وزیر داخلہ این نرسمہا ریڈی اور ٹی سرینواس یادو وزیر سنیما ٹو گرافی نے یہ بات بتائی ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مذکورہ مقامات پر ناجائز قبضہ جات کرنے والوں میں چاہے سطح غربت سے تعلق رکھنے والے ہی کیوں نہ ہوں انہیں بھی باقاعدہ بنانے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جی او 58 کے تحت اگرچہ کہ ناجائز قبضہ جات کو باقاعدہ بنانے سے متعلق کئی درخواستیں وصول ہوئی ہیں تاہم حکومت اس کو باقاعدہ بنانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی تاہم مستقبل میں بی آر ایس اور ایل آر ایس اسکیمات پر عمل کو یقینی بنائے گی ۔ وزراء نے یہ بات سکریٹریٹ میں منعقدہ اجلاس کے بعد بتائی ۔ وزراء نے مزید بتایا کہ حمایت ساگر اور عثمان ساگر جھیل کے قریب غیر مجاز قبضہ جات سے متعلق جی او 111 کے تحت کسی قسم کی کوئی مفاہمت نہیں کرے گی ۔ کیوں کہ یہ تاریخی ذخائر آب ہیں اور یہ نئی نسل کے لیے کارآمد ہے ۔ مسٹر سرینواس یادو نے بتایا کہ آئندہ دو یا تین ماہ میں کمیٹی کی سفارشات سے چیف منسٹر کو واقف کروایا جائے گا ۔ انہوں نے اس بات کا ادعا کیا کہ حکومت آئندہ 25 سال کو پیش نظر رکھ کر 25 ہزار کروڑ روپیوں کے صرفہ سے ایک ماسٹر پلان تیار کرے گی جس میں شہر کی ترقی اور انفراسٹرکچر کو ملحوظ رکھا جائے گا ۔ سوچھ حیدرآباد پروگرام کے تحت 230 کروڑ روپئے کے خرچ سے سے نشاندہی کردہ کاموں کو انجام دیا جائے گا ۔۔