ایک لڑکی تھی جس کا نام اِرم تھا ۔ اِرم اپنے والدین کی اکلوتی بیٹی تھی ۔ اللہ تعالی نے اسے تمام نعمتوں سے نوازا تھا ۔ اس کا رنگ گورا تھا اور صورت بھی بہت اچھی تھی ۔ بس اس میں ایک خامی تھی کہ اسے جھوٹ بولنے کی بہت بری عادت تھی ۔ وہ جھوٹ بول کر اپنا کام منٹوں میں نکلوالیتی تھی ۔ وہ اپنے اسکول میں جھوٹی نمبر ون کے نام سے مشہور تھی ۔
اس کے اسکول کا ہر بچہ اسے اسکے نام سے پکارنے کی بجائے جھوٹی ، جھوٹی کہہ کر پکارتا تھا ۔ جب یہ بات اِرم کے والدین کو معلوم ہوئی کہ ان کی بیٹی کو اسکول میں جھوٹی کہہ کر پکارا جاتا ہے تو انہیں بہت دکھ ہوا ۔ وہ اپنی بیٹی کو ہمیشہ سمجھاتے تھے کہ بیٹا جھوٹ بولنا بہت بری بات ہے ۔ اِرم اپنے والدین کے منہ پر تو کہہ دیتی ’’ جی امی ، ابو میں آج کے بعد جھوٹ نہیں بولوں گی ۔ لیکن اس کے باوجود جھوٹ بول دیتی ۔ اس کے اسکول میں ایک لڑکی پرھتی تھی ۔ جس کا نام شازیہ تھا ۔ شازیہ ، اِرم کی ہم جماعت تھی ۔ وہ اِرم سے بہت حسد کرتی تھی کیونکہ اِرم پڑھائی میں بھی بہت اچھی تھی ۔ ایک دن اِرم کو شازیہ پر بہت غصہ آیا کیونکہ شازیہ ہر وقت اِرم کی نقلیں کرتی رہتی تھی ۔ جب ٹیچر نے ٹسٹ لیا تو اِرم نے سب سے پہلے پرچہ حل کرلیا اور شازیہ بیٹھی رہی تو اِرم نے اپنی ٹیچر سے کہا کہ شازیہ نقل کر رہی ہے تو ٹیچر نے شازیہ کو ناجاجائز مارا ۔ یہ سب دیکھ کر اِرم کے دل کو بہت سکون ملا ۔ کہتے ہیں کہ کسی کو ناجائز سزا دینے والے یا دلوانے والے کو اللہ کبھی معاف نہیں کرتا ۔ ایک دن اِرم کی امی ایک پارٹی میں جارہی تھیں تو اِرم نے ضد کرنا شروع کردیاکہ وہ بھی اپنی امی کیساتھ جائے گی لیکن اس کی امی نے اسے صاف منع کردیا ۔ جب اِرم نے دیکھا کہ ایسے کام نہیں بناتو اس نے پیٹ میں درد ہونے کا جھوٹا ناٹک کرنا شروع کردیا ۔
اس کی امی اسے ڈاکٹر کے پاس لے گئیں ۔ ڈاکٹر نے اسے پیٹ کے درد کا انجیکشن لگایا چونکہ اِرم کے پیٹ میں درد تو تھا ہی نہیں اس لئے انجیکشن کا غلط ری ایکشن ہوگیا اور اِرم کا سانس اچانک بند ہونے لگا ۔ یہ سب دیکھ کر اِرم کی امی زورزور سے رونے لگیں ۔ لیکن کہتے ہیں کہ اگر کسی سے غلطی ہوجائے تو اسے ایک اور موقع دینا چاہئے اور اللہ تعالی نے اسے ایک اور موقع دے دیا ۔ اچانک اِرم کا سانس بحال ہونے لگا اور ٹھیک ٹھاک ہوگئی ۔ اس کے بعد اس کی امی نے اس کے ماتھے کو چوما اور کہا کہ بیٹا یہ سب تمہارے جھوٹ کی وجہ سے ہوا تھا ۔ اب تم مجھ سے وعدہ کروکہ آئندہ کبھی جھوٹ نہیں بولو گی ۔ اِرم نے اپنی امی سے وعدہ کیا اور اپنے والدین کے ساتھ خوشی خوشی رہنے لگی۔ پیارے بچو! اس کہانی نے سے ہم نے سیکھا ہے کہ ہمیں بھی زندگی میں کبھی جھوٹ نہیں بولنا چاہئے جیسا کہ اِرم نے جھوٹ بول کر شازیہ کو ناجائز سزا دلوائی اور بعد میں اپنی امی سے جھوٹ بولا ۔ جس کی وجہ سے اس کی طبیعت بہت خراب ہوگئی ۔