جھوٹ کا دوسرا نام نریندر مودی: ملکارجن کھرگے

سرکاری نظم و نسق میں مداخلت سے جمہوریت کو خطرہ، قائد اپوزیشن کانگریس کی پریس کانفرنس

حیدرآباد ۔ 28 مئی (سیاست نیوز) کانگریس کے قائد اپوزیشن مسٹر ملکاارجن کھرگے نے کہا کہ جھوٹ کا دوسرا نام نریندر مودی ہے۔ سرکاری نظم و نسق میں آر ایس ایس کی مداخلت سے ہندوستانی جمہوریت کو خطرہ بڑھ گیا ہے۔ حالیہ پانچ ریاستوں کے انتخابات میں کانگریس کا موقف مستحکم ہوا اور بی جے پی کا موقف گھٹا ہے۔ آج گاندھی بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات بتائی۔ اس موقع پر ورکنگ پریسیڈنٹ تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی مسٹر ملوبٹی وکرمارک قائد اپوزیشن اسمبلی مسٹر کے جاناریڈی، قائد اپوزیشن کونسل مسٹر محمد علی شبیر، ارکان پارلیمنٹ مسٹر نندی ایلیا، مسٹر وی ہنمنت راؤ ارکان اسمبلی، ڈاکٹر گیتاریڈی، مسٹر رام موہن ریڈی نائب صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی مسٹر ملو روی کے علاوہ دوسرے موجود تھے۔ مسٹر ملکارجن کھرگے نے کہاکہ بی جے پی کی زیرقیادت این ڈی اے حکومت کا دو سالہ دوراقتدار مایوس کن ہے۔ مودی حکومت تمام محاذوں میں ناکام ہوچکی ہے۔ بی جے پی کے انتخابی منشور میں عوام سے کئے گئے ایک بھی وعدے کو پورا نہیں کیا گیا اور نہ ہی عوام کے اچھے دن آئے۔ پھر بھی بی جے پی جشن منا رہی ہے۔ انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی سے وضاحت طلب کیا کہ کیا وہ بیرونی ممالک سے کالادھن واپس لائے ہیں۔ 100 دن میں کالادھن واپس لاکر ہر شہری کے بنک کھاتے میں فی کس 15 لاکھ روپئے جمع کرنے کا جو وعدہ کیا گیا تھا اس کو 2 سال مکمل ہونے پر پورا کرپائے ہیں۔ وزیراعظم نریندر مودی نے ہر سال 2 کروڑ نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا

لیکن 2 سال کے دوران صرف دیڑھ لاکھ نوجوانوں کو روزگار دے پائے ہیں۔ خشک سالی سے ہندوستان کا 40 فیصد حصہ شکار ہے۔ ان علاقوں میں کسانوں اور زرعی مزدور کو راحت کاری کے اقدامات کرنے کے کوئی اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں۔ ملک بھر میں غذائی اجناس کی پیداوار تیزی سے گھٹ رہی ہے اور اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمان کو چھورہی ہے۔ بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کنٹرول کرنے میں این ڈی اے حکومت پوری طرح ناکام ہوگئی ہے۔ مسٹر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی بن بلائے مہمان کی طرح مختلف ممالک کا دورہ کرتے ہوئے سیر کررہے ہیں مگر ہندوستان کی کئی ریاستیں خشک سالی کا شکار ہے۔ وزیراعظم ان ریاستوں کا دورہ کرنا بھی گوارہ نہیں کررہے ہیں جو ریاستیں راحت کاری پہنچانے کیلئے امداد فراہم کرنے کی یادداشتیں پیش کررہے ہیں۔ معمولی امداد دیتے ہوئے ان کی یادداشتوں کو نظرانداز کردیا جارہا ہے۔ این ڈی اے حکومت کی بیشتر اسکیمات کانگریس دوراقتدار کی ہیں صرف ان کا نام تبدیل کردیا گیا ہے۔ 65 فیصد آمدنی ریاستوں کے حوالے کرنے اور 35 فیصد آمدنی خود رکھنے کا مرکزی حکومت دعویٰ کررہی ہے۔ تاہم کانگریس کے دورحکومت میں فلاحی و ترقیاتی کاموں کیلئے مرکز سے ریاستوں کو جو امداد فراہم کی جاتی تھی اس کو این ڈی اے حکومت نے بند کرتے ہوئے 65 فیصد آمدنی میں شمار کرلینے کی ہدایت دی جارہی ہے۔ کانگریس کے دورحکومت میں عالمی منڈی میں پٹرول کی قیمت 130 ڈالر فی بیارل تھی۔ 65 روپئے فی لیٹر پٹرول اور 55 روپئے فی لیٹر ڈیزل فروخت کیا تھا۔ آج عالمی منڈی میں قیمتیں گھٹ گئی ہیں۔ پٹرول 28 تا 38 ڈالر فی بیارل ہوگیا ہے۔ باوجود اسی قیمت پر صارفین کو ڈیزل اور پٹرول فروخت ہورہا ہے۔ پٹرولیم اشیاء کی قیمتوں میں کمی سے سرکاری خزانے کو ایک لاکھ 80 ہزار کروڑ کی آمدنی ہورہی ہے۔ کیا انہیں اچھے دن کہا جاسکتا ہے۔ مودی کی اہمیت بڑھ جانے اور راہول گاندھی کی اہمیت گھٹ جانے کے سوال پر جواب دیا کہ راہول گاندھی کی اہمیت میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے۔ حالیہ 5 ریاستوں میں کانگریس کی شکست کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے ملکارجن کھرگے نے کہا کہ 5 ریاستوں کے انتخابات میں 17 کروڑ رائے دہندے تھے اور اسمبلی حلقوں کی تعداد 824 تھی۔ بی جے پی نے 661 اسمبلی حلقوں پر مقابلہ کیا اور اس کے صرف 66 امیدوار کامیاب ہوئے۔ کانگریس نے 341 اسمبلی حلقوں پر مقابلہ کیا اور اس کے 115 امیدوار کامیاب ہوئے۔