جھوٹ کا انجام

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک گیدڑ بہت بھوکا تھا۔ وہ خوراک کی تلاش میں جنگل سے نکل کر گاؤں کی طرف چل پڑا۔ تھک ہار کر وہ آبادی والے حصے کی طرف چلا گیا۔ وہاں رنگ سازوں نے بڑے بڑے مٹکے زمین میں کھلے منہ دبا رکھے تھے۔ اندھیرے کی وجہ سے گیدڑ کو کچھ نہیں دکھائی دیا اور وہ نیلے رنگ کے ایک بڑے مٹکے میں گر گیا۔ ساری رات گیدڑ بھیگتا رہا۔ صبح رنگ ساز نے آکر نکالا۔ گیدڑ نے جنگل میں جاکر خود کو خشک کیا اور آئندہ گاؤں جانے سے توبہ کرلی۔ اتفاقاً ان ہی دنوں جنگل کے بادشاہ شیر کا انتقال ہوگیا۔
اچانک ایک دن شیرنی نے گیدڑ کو دیکھا تو پوچھا ۔’’تم کون ہو؟‘‘ گیدڑ نے جواب دیا۔ ’’میں شیر ہوں، پیدائشی طور پر نیلا ہوں لیکن بہت طاقتور اور بہادر ہوں۔‘‘شیرنی کو پہلے تو یقین نہ آیا مگر جب گیدڑ نے اپنے بہادری اور دلیری کے قصے سنائے تو وہ مان گئی۔ یوں شیرنی نے اسے جنگل میں رہنے کی اجازت دے دی۔ ایک دن شیرنی کو گیدڑ کی اصلیت پتہ چل گئی۔ وہ غصہ تو بہت ہوئی مگر گیدڑ پر کچھ ظاہر نہ کیا۔ ایک دن گیدڑ اور شیرنی اکٹھے شکار پر گئے۔ شیرنی نے جدوجہد کے بعد ایک اونٹ کو گرا لیا اور مزے سے اس کا گوشت کھایا۔ اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد شیرنی نے گیدڑ کو بقیہ گوشت اٹھا کر بچوں کیلئے لے جانے کو کہا مگر گیدڑ گوشت نہ اٹھا سکا۔ شیرنی نے ران خود اٹھا لی اور اونٹ کی آنتیں گیدڑ کے گلے میں ڈال دیں۔ راستے میں نہر پڑتی تھی۔ شیرنی باآسانی نہر کے پانی میں سے گذر گئی مگر جب گیدڑ گزرنے لگا تو آنتوں میںپانی بھر گیا اور وہ ڈوبنے لگا۔ گیدڑ پر چڑھا ہوا نیلا رنگ بھی اتر گیا۔ گیدڑ نے جان بچانے کیلئے شیرنی کی منت سماجت کی مگر شیرنی ان سنی کرکے یہ کہتے ہوئے چل دی کہ جھوٹ کا انجام ہمیشہ برا ہوتا ہے۔