جھوٹ سے توبہ…!

کاشف کی عادت تھی کہ وہ معمولی باتوں پر بھی جھوٹ بولتا تھا ۔ کبھی کسی کو ہنسانے کیلئے …تو کسی کو جھوٹا ثابت کرنے یا کبھی اپنے فائدے کیلئے جھوٹ کا سہارا لیتا ۔ اس کے والدین اساتذہ اسے بہت سمجھاتے کہ یہ بری عادت ہے لیکن وہ سنی ان سنی کردیتا تھا ۔ ایک دن اس کی امی نے اسے سودا خریدنے کیلئے محلے کی دکان پر بھیجا ، سامان خرید کر وہ واپس مڑا تو دکاندار نے اس سے پیسے مانگے ۔ کاشف نے کہا کہ وہ پیسہ دے چکا ہے ۔ دکاندار نے اسے یقین دلایا کہ اس نے ابھی تک پیسے نہیں دئے ہیں ۔ کاشف نے خود کو سچا ثابت کرنیکیلئے جھوٹی قسمیں کھانی شروع کردیں ۔ دکاندار بے چارہ خاموش ہوگیا ۔ دکاندار نے اس کے والد سے شکایت کی ۔ انہوں نے اسے خوب ڈانٹا ۔ کاشف اپنے دوستوں کو جھوٹ کا قصہ سنارہا تھا جیسے ہی اس نے جھوٹی قسم کھائی تو اچانک اس کے دانت نیچے گر گئے ۔ یہ منظر دیکھ کر اس کے دوست بھی گھبراگئے ۔ کاشف نے ہاتھوں سے اپنا چہرہ چھپا کر رونا شروع کردیا اسے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ وہ کیا کرے منہ پچک گیا نہ کھاسکتا تھا نہ ہنس سکتا تھا ۔ وہ جو بات کرتا کسی کی سمجھ میں نہیں آتی۔ کاشف زور زور سے چلانے لگا ۔ میرے دانت میرے دانت اس کی آواز سن کر امی ابو بھی اس کے کمرے میں آگئے تھے۔ انہوں نے کاشف کو جگایا وہ ہڑبڑا کر اٹھ بیٹا اس نے اپنے دانت دیکھے تو موجود تھے وہ اپنی امی کے گلے لگ کر رونے لگا ۔ کاشف نے اپنا خواب سنایا تو ابو نے کہا تم نے دکان والے کا دل دکھایا اور جھوٹ بولتے ہو یہ خواب تمہارے لئے انتباہ ہے ۔ اس نے سب سے معافی مانگی سچے دل سے توبہ کرتے ہوئے ہمیشہ سچ بولنے کا عہد کیا ۔ اب کاشف اچھا بچہ بن چکا ہے ۔ ہمیشہ سچ بولتا ہے اور کسی کو جھوٹ بولتا دیکھے تو اسے منع کرتا ہے ۔