جھاڑکھنڈ قدرتی وسائل سے مالا مال

ایک لاکھ ٹن سونے کی صرف ایک گاؤں میں موجودگی کا انکشاف
ملک کے 40 فیصد معدنیات جھاڑکھنڈ کی زمین میں پوشیدہ ، مسلمانوں کی آبادی 14.5 فیصد
محمد نعیم وجاہت
حیدرآباد ۔ 27 ۔ مارچ : جھاڑکھنڈ مشرقی ہندوستان کی ایک ریاست ہے جس کو بش لینڈ بھی کہا جاتا ہے ۔ 18 سال قبل 15 نومبر سال 2000 میں اس کی تشکیل عمل میں آئی ۔ اس سے قبل جھاڑکھنڈ ریاست بہار میں شامل تھا جھاڑکھنڈ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے جو 79,714 کیلو میٹر رقبہ پر محیط ہے ۔ رقبہ کے لحاظ سے یہ ملک کی 16 ویں بڑی ریاست ہے جب کہ قدرتی وسائل بشمول معدنیات کے لحاظ سے یہ ہندوستان کی سرفہرست ریاست ہے ۔ سارے ہندوستان میں جو معدنیات پائی جاتی ہیں ان میں 40 فیصد معدنیات جھاڑکھنڈ میں پائی جاتی ہیں ۔ 24 اضلاع 260 بلاکس اور 32,620 مواضعات پر مشتمل اس ریاست کی جملہ آبادی 32,988,134 تقریبا 33 ملین پر مشتمل ہے ۔ جن میں 67 فیصد ہندو ، 14.5 فیصد مسلمان 4.3 فیصد عیسائی شامل ہیں ۔ یہ اعداد شمار مردم شماری 2011 میں بتائی گئی ہے ۔ جھاڑکھنڈ کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ اسے ایک قبائلی ریاست بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ ریاست کی 30 فیصد آبادی قبائیلوں پر مشتمل ہے ۔ جیسا کہ سطور بالا میں ہم نے لکھا ہے کہ یہ ریاست قدرتی وسائل سے مالا مال ہے ۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ خام لوہا ، کوئلہ ، خام کاپر ، ابرق ، باکسائیٹ ، گرینائیٹ اور یورنیم کثیر تعداد میں پائے جاتے ہیں ۔ معدنیات کے ساتھ ساتھ جنگلاتی وسائل بھی پائے جاتے ہیں ۔ جہاں تک کوئلے کی کانوں کا سوال ہے ۔ دھن آباد کو ہندوستان میں کوئلے کی کانوں کا دارالحکومت کہا جاتا ہے ۔ جمشید پور ہندوستان کے سرفہرست صنعتی شہروں میں شمار کیا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ بوکاروں ، اور دیودھر کی بھی کافی اہمیت ہے ۔ جھارکھنڈ ان قدیم علاقوں میں شامل ہیں جہاں قبائلی کثیر تعداد میں پائے جاتے ہیں اور 32 اقسام کے قبائلی رہتے بستے ہیں ۔ اس ریاست کو انگریزوں نے بہت لوٹا 1765 میں جھاڑکھنڈ برطانیہ کی ایسٹ انڈیا کمپنی کے کنٹرول میں تھا بتایا جاتا ہے کہ 1857 کی بغاوت سے 100 سال قبل جھاڑکھنڈ کے قبائیلوں نے انگریزوں کے خلاف جنگ آزادی شروع کردی تھی ۔ 1771 تا 1900 نے اپنے تحفظ کے لیے لڑائی لڑی ۔ جھاڑکھنڈ جہاں قدرتی وسائل کے لیے مشہور ہے وہیں مہیندر سنگھ دھونی جیسے بہ صلاحیت کھلاڑی بھی ساری دنیا میں اپنی ایک منفرد پہچان رکھتے ہیں ۔ بی جے پی کے زیر قیادت جھاڑکھنڈ حکومت کا دعویٰ ہے کہ جھاڑکھنڈ سے نکسلائٹس کی سرگرمیوں کا خاتمہ کردیا گیا ہے ۔ اب یہ نکسلائٹس فری اسٹیٹ ہے ۔ جس کی وجہ سے حکومت جھاڑکھنڈ کے سیاحتی مراکز کو دنیا کے سامنے پیش کرنا چاہتی ہے ۔ یہ ریاست جغرافیائی اعتبار سے شمال میں بہار مغرب میں اترپردیش اور چھتیس گڑھ جنوب میں اڑیسہ اور مشرق میں مغربی بنگال سے متصل ہے ۔ جھاڑکھنڈ میں 9 فیصد آبادی اردو داں ہے جھاڑکھنڈ کے بڑے شہروں بشمول رانچی ، مشرقی سنگ بم ، دھن باد ، رام گڑھ ، بوکاروں ، ہزاری باغ ، کوڈرما ، لوہارداگا ، دیوگڑھ میں مردوں کی تعداد زیادہ اور خواتین کی آبادی کم ہے ۔ ریاست میں 9 یونیورسٹیز ، 9 خود مختار تعلیمی ادارے ایک انڈین انسٹی ٹیوٹ آف بائیو ٹکنالوجی 15 انجینئرنگ ادارے ایک انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ تین میڈیکل کالجس وغیرہ کام کررہے ہیں ۔ حال ہی میں یہ بھی پتا چلا ہے کہ جھاڑکھنڈ کے بعض علاقوں میں سونے کے ذخیرے موجود ہیں ۔ رانچی سے کچھ فاصلے پر تمام بلاک میں واقع ایک گاؤں پر اسی کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہاں ایک لاکھ ٹن سونا زمین کے اندر موجود ہے اگر سونے کے ان ذخیروں کو نکالا گیا تو نہ صرف جھاڑکھنڈ بلکہ سارا ہندوستان معاشی طور پر مستحکم ہوگا ۔ حکومت جھاڑکھنڈ نے سیاحوں کو راغب کرنے کے لیے 23 تا 25 مارچ تک جھاڑکھنڈ ٹراویل مارٹ کا اہتمام کیا ہے جو کافی کامیاب رہا ہے ۔ ہندوستان کے مختلف مقامات سے ٹراویل ایجنسیوں کے نمائندوں اور دوسروں نے بھاری تعداد میں شرکت کرتے ہوئے جھاڑکھنڈ کے بارے میں اس کے سیاحتی علاقوں کے بارے میں معلومات حاصل کی ہے ۔۔