یروشلم۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو نے یوروپی ممالک اور ایران کے درمیان میں ہوئی جوہری معاہدات کی خلاف ورزی پر مشتمل شواہدت پیش کرنے کا دعوی کرتے ہوئے ٹیلی ویثرن پر راست نشریات کے دوران بتایا کہ سابق میں کیاگیا معاہدہ کس قدر اہمیت کاحامل تھااورمعاہدے میں شامل مغربی ممالک کو یہ دستاویزات پیش کرتے ہوئے ایران کا حقیقی چہرہ دنیا کے سامنے لانے کا اعلان کیاتھا۔
دی ائی اے ای اے جو اقوام متحدہ کی جوہری واچ ڈاگ ہے نے کہاکہ ہے انہوں نے اس ضمن میں کوئی نئی جانکاری نہیں دی ہے مگر کہاکہ ان کا اندازہ تین سال قبل کے حالات کے پیش نظر ہے جس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ 2009کے بعد ایران نے کوئی نیا جوہری ہتھیار خریدا ہے۔
پیر کے روز یاہو ٹیلی ویثرن کی راست نشریات پر ایک ایسے وقت ان چیزوں کا خلاصہ کیا ہے جب مئی 12کو صدر امریکہ کا اسرائیل دورہ متوقع ہے تاکہ عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان میں معاہدے کو ختم کیاجاسکے۔
اسرائیل کے سربراہ کاکہنا ہے کہ سینکڑوں ہزاروں دستاویزات تہران میں انٹلیجنس عہدیداروں نے حاصل کئے ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ ایران کا پاس خفیہ جوہری پروگرام ہے جس کو کبھی بھی کارگرد کرسکتا ہے۔
اس سے تعلق رکھنے والے تھوڑے جانکاروں کاماننا ہے کہ بنجامن نتن یاہو سابق کی جانکاری کے ذریعہ ایران کو مورد الزام ٹہرانے کی کوشش کررہے ہیں۔